سچ خبریں:یمن کے جنوبی صوبے عدن جس کو مستعفی اور مفرور حکومت نے اپنا عبوری دارالحکومت قرار دیا ہے، میں مسلسل دوسرے ہفتے احتجاج جاری رہا ۔
متحدہ عرب امارات کی نیوز ایجنسی ارم نیوز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہےکہ عدن کے عوام نے اتوار کو اس صوبے کی خراب صورتحال کے خلاف احتجاج کیا جس کی وجہ سے 16 گھنٹے سے زیادہ بجلی اور پینے کے پانی کی ترسیل میں خلل پڑا ہے جبکہ کچھ افراد نےخور مکسر،المعلا اور دار سعد کے علاقوں میں سڑکوں پر پرانے ٹائر جلائے نیز اس جنوبی یمنی شہر کی اہم سڑکوں کو پتھروں اور ٹائروں سے بند کردیا ،ارم نیوز کے مطابق عدن کو عوامی خدمات میں غیرمعمولی بحران کا سامنا ہے جہاں بجلی کی بندش نے عبد ربہ منصور ہادی کی مستعفی اور مفرور حکومت اور غاصب سعودی اتحاد کی افواج کے زیر کنٹرول علاقوں میں لوگوں کے رہائشی حالات کو مزید خراب کردیا ہے۔
یمنی المساء پریس نیوز ویب سائٹ نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ سعودی عرب نے گذشتہ (اتوار) کو عدن صوبے میں عوامی غم و غصے اور مظاہروں کو روکنے اور اتحادی افواج اور ان کے کٹھ پتلیوں کے خلاف عوامی انقلاب کو روکنے کے لئے ایک نئی کوشش کا آغاز کیا ہے ،اس مقصد کے لئے اس نےبجلی پیدا کرنے کے لئے ایندھن کی کی ترسیل کو صوبے میں داخل ہونے اجازت دی ہے ۔
درایں اثناعدن کے مستعفی اور مفرور گورنر کے قریبی ذریعہ احمد لمس نے کہا کہ صوبے میں سب کچھ ان کے قابو سے باہر ہے ، اور عدن میں سعودی اتحاد کے کمانڈر سے ٹینکر کو داخل ہونے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ، جس کو انہوں نے روکنے کاحکم روک دیا ، رپورٹ کے مطابق عدن شہر میں بجلی کی پیداوار دو دن قبل منقطع کردی گئی تھی ، اس دوران لوگوں کے پاس صرف چند گھنٹوں کی بجلی تھی جو سعودی جارحیت پسند اتحاد کی قوتوں اور منصور کی مستعفی اور مفرور حکومت سے عوام کے عدم اطمینان کا باعث بنا،ادھر صوبے کے کچھ حصوں میں چار روز قبل شروع ہونے والی بجلی کی بندش کی بنا پر لوگ سڑکوں پر آئے۔