سچ خبریں:لبنانی اخبار البنا کے ایڈیٹر انچیف نے اپنے ایک کالم میں ریاض کی مختلف مضبوط محاذوں میں پے درپے شکستوں کی روشنی میں یمن کے بارے میں سعودیوں کو دیے جانےوالےواشنگٹن کے مشورے کا جائزہ لیا ہے ۔
لبنانی اخبار البنا کے چیف ایڈیٹر ناصر قندیل نے اپنے کالم میں یمن کی تازہ ترین صورتحال اور اس ملک میں جنگ کے خاتمے کے لیے سعودی اتحاد کو دیے جانے والے امریکی مشوروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ حالیہ امریکی موقف سے ظاہر ہوتا ہے کہ واشنگٹن ریاض کو مشورہ دے رہا ہے کہ جو اس نے افغانستان میں کیا اور وہاں سے نکل آیا آپ بھی وہی یمن میں کرو اور وہاں سے نکل جائیں ۔
انہوں نے اپنے کالم میں لکھا کہ سعودیوں کو امریکی مشورے کا مواد یہ ہےکہ جوہم نے افغانستان میں کیا ہے آپ بھی وہی یمن میں کیجئے کیونکہ نہ آپ تو ہم سے زیادہ طاقتور ہیں اور نہ ہی وہ طالبان سے کمزور ہیں،واضح رہے کہ امریکی تھنک ٹینکس نے یمن کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے بہت سی ورکشاپیں کی ہیں، خاص طور پر ان پیش رفتوں کی روشنی میں جو اب چھپائی نہیں جا سکتیں۔
کالم میں امریکی تھنک ٹینکس کے مطالعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہےکہ جلد ہی مأرب شہر کو انصار اللہ کا قبضہ ہوجائے گاجبکہ سابق امریکی انڈر سکریٹری آف اسٹیٹ ڈیوڈ شنکر نے ایک تحقیقی ورکشاپ میں اعتراف کیا کہ انصار اللہ کا مأرب پر تسلط یقینی ہے اور اسے واشنگٹن اور ریاض کے لیے بدترین صورتحال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یمن کی جنگ میں شکست ایک مکمل نقصان ہے۔
قلمکار کے مطابق مأرب کی صورتحال پر اتفاق رائے امریکیوں، سعودیوں اور یمنیوں سمیت سب کو متاثر کرتا ہےجبکہ مأرب میں پیش رفت دوسری خصوصیت کی طرف بھی اشارہ کرتی ہےجو کہ انصار اللہ کے خلاف اتحاد کا خاتمہ ہےاور جبھۃ الحدیدہ میں جو کچھ ہوا وہ یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے،وہاںجو کچھ ہوا وہ ایک معاہدے اور تباہی کا نتیجہ ہے جو اتحاد کے خاتمے کا اشارہ دیتا ہے اور بغیر کسی تعاون کے وہاں تعینات افواج کے لیے مأرب فرنٹ کے ٹوٹنے کے نتائج کے خوف سے ہم آہنگی کے فقدان کا نتیجہ ہےجو ایک المیہ ہے۔