سچ خبریں:طالبان نے بائیڈن کی حکومت کو افغانستان میں قیام کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا نے کرنے کی صورت میں رد عمل دکھائیں گے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکی فوج کی مسلسل موجودگی اور امن معاہدے کی عدم تعمیل کے بارے میں روس میں ہونے والے امن مذاکرات کے بعد طالبان گروپ نے ماسکو میں ایک پریس کانفرنس میں بائیڈن حکومت کو متنبہ کیاکہ اگر واشنگٹن یکم مئی کو افغانستان نہیں چھوڑتا ہے تو طالبان اس کا جواب دیں گے، طالبان کی مذاکراتی ٹیم کے ایک رکن سہیل شاہین نے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں کو افغانستان چھوڑنا چاہئے اور یکم مئی کے بعد ان کی موجودگی اس معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی، انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں امید ہے کہ وہ افغانستان سے دستبردار ہوجائیں گے اور چلے جائیں گے ، بصورت دیگر ان کی خلاف ورزی ہمارا ردعمل ہوگی۔
واضح رہے کہ طالبان اور امریکہ کے مابین امن معاہدے کے تحت امریکی حکومت نے یکم مئی تک تمام فوجیں افغانستان سے واپس لے جانے کا وعدہ کیا ہے،درایں اثنا گذشتہ روز پینٹاگون کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی میں چھ ماہ کی توسیع پر غور کیا ہے۔
ادھر ماسکو کے امن سربراہی اجلاس میں طالبان کے سیاسی معاون کے بھائی ملا عبدالغنی نے بھی افغانستان میں اسلامی نظام کے قیام پر زور دیتے ہوئے سن 2019 میں قطر میں امریکیوں کے ساتھ باضابطہ مذاکرات کا حوالہ دیا اور کہا معاہدے کے مطابق غیر ملکی افواج کو افغانستان چھوڑ دینا چاہیے،تاہم طالبان کو معلوم ہونا چاہیے کہ امریکہ نے اب تک اپنے کس وعدے پر عمل کیا ہے جو ان کے ساتھ کیے ہوئے وعدے کو پورا کرے گا وہ صرف افغانستان میں تعینات اپنی فوج کو طالبان کے حملوں سے بچانے کے کوشش میں ہے۔