سچ خبریں: گوگل کے ملازمین کے ایک گروپ نے جنہیں نمبس پروجیکٹ کے نام سے صیہونی حکومت کے ساتھ ٹیکنالوجی دیو کے معاہدے پر احتجاج کرنے کی وجہ سے برطرف کیا گیا ہے،نے اپنے آجر کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا۔
روئٹرز خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گوگل ٹیکنالوجی کمپنی کے ملازمین کے ایک گروپ نے امریکہ میں متعلقہ لیبر یونین کو شکایت پیش کی اور کہا کہ کمپنی نے اپنے تقریباً 50 ملازمین کو اسرائیلکے ساتھ غیر قانونی معاہدے پر احتجاج کرنے کی وجہ سے برطرف کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:گوگل نے اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے خلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف کردیا
ملازمین کے اس گروپ نے اپنی شکایت میں کہا کہ گوگل نے امریکی لیبر قانون کے تحت کام کے بہتر حالات کا دفاع کرنے کے ان کے حق میں مداخلت کی۔
یاد رہے کہ گوگل نے اپریل میں اعلان کیا کہ اس نے نمبس پراجیکٹ کے خلاف احتجاج کرنے پر 28 ملازمین کو برطرف کر دیا ہے جس میں اسرائیل کو کلاؤڈ سروسز فراہم کرنے کے لیے 1.2 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔
احتجاج کرنے والے ملازمین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کے خلاف ان کے احتجاج کی وجہ اسرائیلی فوجی آلات کی تیاری میں دو امریکی کمپنیوں کا تعاون تھا لیکن گوگل کا دعویٰ ہے کہ نمبس پروجیکٹ کا فوجی کام اور ہتھیاروں اور انٹیلی جنس سروسز سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
گوگل کی ایک سابق ملازمہ زیلڈا مونٹیس، جسے نمبس پراجیکٹ کے احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا، نے ایک بیان میں کہا کہ گوگل نے احتجاج کرنے والے ملازمین کے ایک گروپ کو برطرف کر کے احتجاج کو دبانے اور منظم کرنے کی کوشش کی اور اپنی فورسز کو یہ پیغام بھیجا کہ اگر وہ ان کے خلاف احتجاج کریں گے تو جان لیں کہ وہ برداشت نہیں کریں گے۔
مونٹیس نے پھر مزید کہا کہ گوگل اس کارروائی سے اپنے ملازمین میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزارت خزانہ نے اپریل 2021 میں اعلان کیا کہ اس نے دو امریکی کمپنیوں گوگل اور ایمیزون کے ساتھ ایک جامع کلاؤڈ حل فراہم کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
مزید پڑھیں: گوگل صیہونی حکومت کے دفاع میں مصروف
گو کہ نمبس پراجیکٹ کا مشن ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے لیکن باخبر ذرائع کے مطابق گوگل کے کلاؤڈ پلیٹ فارم مصنوعی ذہانت کے آلات اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی سروسز کو چہرے کی شناخت، خودکار تصویر کی درجہ بندی، آبجیکٹ ٹریکنگ اور جذبات کے تجزیے جیسی خصوصیات فراہم کر سکتے ہیں۔