سچ خبریں: تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ نے بدھ کے روز غزہ میں اس تحریک کے متبادل کو سختی سے مسترد کیا اور اس بات پر زور دیا کہ قابضین کی نام نہاد ناقابل تسخیر فوج مزاحمت کی مہلک ضربوں سے ناکام ہو چکی ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بدھ کی شب یوم نکبہ (فلسطین پر غاصبانہ قبضے کی برسی) کے موقع پر اپنے ایک خطاب میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ صیہونی حکومت شدید ترین غاصبانہ کارروائیوں میں ملوث ہے، کہا کہ انہوں فلسطین کے طاقتور عوام نے کھڑے ہو کر مسئلہ فلسطین کو مٹانے کے تمام مذموم منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔
یہ بھی پڑھیں: جبالیا کیمپ میں صیہونی فوج کا بھاری جانی نقصان
فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ نے قاہرہ میں فلسطینی وفد کے بالواسطہ مذاکرات کے جاری رہنے کا ذکر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ حماس ہر ممکن طریقے سے جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ہنیہ نے مزید کہا کہ جنگ کے آٹھویں مہینے میں غزہ میں تنازع کے تمام محوروں میں طاقت کے عدم توازن کے باوجود مزاحمت نے دشمن کو بھاری ضربیں لگائیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی قوم نے مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کے تمام مذموم منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مغربی کنارے کے باشندوں نے مسئلہ فلسطین کو یہودیانے اور تباہ کرنے کی کوششوں کے خلاف مزاحمت کی اور ثابت قدم رہے۔
یہ بیان کرتے ہوئے کہ مزاحمت کے بہادر جوانوں نے ثابت کردیا کہ قابض حکومت کا زوال اور تباہی قرآن مجید میں بھی آیا ہے اور ایک تاریخی حقیقت ہے،ہنیہ نے تاکید کی کہ پوری دنیا نے صیہونی جارح دشمن کا اصلی چہرہ دیکھ لیا جس کی تاریخ جرائم سے بھری پڑی ہے۔
انہوں نے میدان جنگ میں مزاحمت کی حیرت انگیز کاروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ مزاحمتی گروہ مہینوں کی جنگ کے بعد بھی دشمن کو جانی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
حماس کے رہنما نے مذاکرات میں سنجیدگی کے فقدان میں صیہونیوں کی شرارتوں کے بارے میں کہا کہ تحریک حماس نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مذاکرات کے دوران مکمل طور پر مثبت انداز میں بات چیت کی لیکن قابض حکومت نے رفح اور شمالی علاقوں پر حملہ کرکے جنگ بندی کے لیے ہماری اس تجویز پر ردعمل ظاہر کیا۔
اسماعیل ہنیہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم غزہ میں مزاحمتی گروپوں کے ساتھ جنگ بندی کے لیے کام جاری رکھیں گے۔
اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مصری بھائیوں سے رفح کراسنگ اور غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں سے قابض افواج کے انخلاء کی ضرورت پر متفق ہیں۔
حماس کے سربراہ نے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے زبانی بیانات کے پیچھے امریکہ کے کردار کے بارے میں کہا کہ امریکہ کا موقف اب بھی دشمن کا ساتھ دینا اور سیاسی طور پر قابضین کی حمایت کرنا نیز غزہ میں ہونے والی نسل کشی پر پردہ ڈالنا ہے۔
مزید پڑھیں: فلسطینی مجاہدین کا صیہونی قابضین کو اہم انتباہ
انہوں نے مزید کہا کہ حماس اور القسام بریگیڈ کو قیام کے لیے بنایا گیا ہے اور غزہ میں جنگ کے بعد کے دن فلسطینی عوام کے مفادات کے مطابق ہوں گے نیز حماس اور دیگر فلسطینی گروپ جنگ کے بعد کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے نکبہ کی برسی کے موقع پر اپنے خطاب کے آخر میں تاکید کی کہ ہمیں یقین ہے کہ صہیونی دشمن کو شکست ضرور ہو گی چاہیے اس میں کچھ وقت ہی کیوں نہ لگے۔