سچ خبریں: اردن کے عسکری تجزیہ کار فائز الدویری نے تل ابیب کے خلاف القسام کی کاروائیوں کے بارے میں کہا کہ لڑائی کے آغاز سے لے کر اب تک القسام بٹالین نے تل ابیب کی فوج کی دو پوری بریگیڈوں کو ہلاک کیا ہے اور اس حکومت کے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 800 سے تجاوز کر گئی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق اردن کے فوجی تجزیہ نگار میجر جنرل فائز الدویری نے غزہ میں صہیونی زمینی کارروائیوں کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں کہا کہ قابضین جمعہ کے روز الشفاء اسپتال کی جانب پیش قدمی میں اپنے کسی بھی ہدف کو حاصل نہیں کر سکے جس کا مطلب ہے کہ غزہ کی مزاحمت اب بھی بہت مضبوط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ پر زمینی حملے کے بارے میں صیہونی باشندے کیا کہتے ہیں؟
الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے عسکری اورا سٹریٹیجک امور کے تجزیہ کار نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے اب تک اپنی زمینی کارروائیوں میں کچھ حاصل نہیں کیا ہے کیونکہ ان کی زمینی پیش قدمی صرف بیت حانون، شارع الرشید اور بیت لاہیا جیسے زرعی اور غیر آباد علاقوں تک ہی محدود رہی ہے میں ہوئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ حقیقت میں اپنے مقاصد میں ناکام ہو چکے ہیں۔
اردنی فوجی تجزیہ نگار نے غاصبوں کے خلاف القسام کی کاروائیوں کے بارے میں کہا کہ جنگ کے آغاز سے اب تک القسام بٹالین نے تل ابیب کی فوج کے دو پوری بریگیڈ کو ہلاک کر دیا ہے اور اس حکومت کے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 800 سے تجاوز کر گئی ہے۔
میجر جنرل فائز الدویری نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج لاجسٹک اقدامات اور اپنی فضائیہ کی بھاری مقدار میں بمباری کے باجود گزشتہ دو دنوں میں محدود زمینی کارروائیاں ہی کر سکی لہذا ہم ان کے لیے کوئی کامیابی حاصل کرنے کی بات نہیں کر سکتے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مغربی غزہ میں واقع الشفاء ہسپتال کی طرف جارحیت پسندوں کی زمینی کارروائی کو 30 گھنٹے گزر جانے کے باوجود فوج ہسپتال سے 600 میٹر کے فاصلے پر پھنسی ہوئی ہے۔
فلسطینی مجاہدین اور صیہونیوں کے درمیان تباہ کن لڑائی کا ذکر کرتے ہوئے الدویری نے کہا کہ صیہونیوں کی جانب سے ہر قسم کی فوجی تکنیک اور بمباری نیز ہوائی فائر کور کے حربوں کا سہارا لینے کے باوجود قابض فوج کی دراندازی کی کارروائی ناکام رہی ہے۔
مزید پڑھیں: صیہونی فوج کو غزہ میں داخل ہونے میں کیا رکاوٹ آرہی ہے؟
اردنی ریٹائرڈ آرمی جنرل نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے اپنی زمینی کاروائیوں کے لیے شہر سے تقریباً 2 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بیت حانون کے علاقے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ لڑائی کا کنٹرول فلسطینی مجاہدین کے ہاتھ میں ہے۔