سچ خبریں: اردن کے وزیرخارجہ ایمن الصفدی نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ سمجھنا ناممکن ہے کہ تل ابیب حماس کو تباہ کرنے کے اپنے مقصد کو کیسے حاصل کرسکتا ہے، زور دے کر کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی جنگ اپنے دفاع کے لیے نہیں بلکہ کھلی جارحیت ہے۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق اردنی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حماس ایک فکر اور سوچ ہے اور نظریات کو ہتھیاروں کے زور سے تباہ نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس نے اسرائیل پر کیسے حملہ کیا؟ امریکی اخبار کا انکشاف
ایمن الصفدی نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہماری ترجیح غزہ پر تجاوزات کو روکنا اور اس علاقے میں فوری امداد بھیجنا ہے۔
صفدی نے واضح کیا کہ کوئی بھی چیز غزہ کی جنگ کا جواز نہیں بنتی اور نہ ہی یہ جنگ اسرائیل کے لیے سلامتی لائے گی،غزہ میں اسرائیل کی جنگ اپنے دفاع کے لیے نہیں بلکہ کھلی جارحیت ہے۔
اردنی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ ہم یہ نہیں سمجھ سکتے کہ اسرائیل حماس کو تباہ کرنے کے اپنے ہدف کو کیسے حاصل کر سکتا ہے لیکن ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ حماس ایک نظریہ ہے اور نظریات کو ہتھیاروں کے زور سے تباہ نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم کبھی بھی فلسطینیوں کو نقل مکانی اور بے گھر ہونے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہم اس مسئلے کو روکنے کے لیے مصر کے ساتھ ہر ممکن کوشش کریں گے۔
مزید پڑھیں: کیا صیہونی فوج میں حماس کو شکست دے سکتی ہے؟ امریکہ کیا کہتا ہے؟
درایں اثنا سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ نے غزہ کی صورتحال کے بارے میں اپنے تبصرے کے دوران کہا کہ ہمیں جنگ بندی کے حصول، غزہ کی ناکہ بندی کو توڑنے، یرغمالیوں کی رہائی اور مسئلہ فلسطین کے جامع حل تک پہنچنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ خطہ غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے سنگین نتائج کا مشاہدہ کرے گا۔