سچ خبریں: یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے غزہ کی پٹی کے باشندوں کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم میں امریکہ کے اہم کردار کی طرف اشارہ کیا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے تاکید کی کہ غزہ کی پٹی میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے اور ہر چیز کو ممنوعہ ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ اور اسرائیل سیاسی فریب سے اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائیں گے: ہنیہ
انہوں نے مزید کہا کہ یہ شرم کی بات ہے کہ عالمی برادری غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم اور ان جرائم میں امریکہ کے اہم کردار پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے۔
الحوثی نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم میں امریکہ کا پہلا کردار ہے، یہ ملک غزہ کی پٹی کو فضائی راستے سے تھوڑی بہت امداد بھیج کر دنیا کی اقوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ اس کے ساتھ ساتھ امریکہ درجنوں ٹن ہتھیار اسرائیل کو بھیج رہا ہے تاکہ ان کے ذریعے فلسطینیوں کا قتل عام کیا جا سکے، یہ ملک آبی، زمینی اور ہوائی گزرگاہوں کے ذریعے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد بھیجنے سے روکتا ہے، غاصب صیہونی غزہ میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، وہ نہ تو صہیونی قیدیوں کو رہا کر سکے ہیں اور نہ ہی فلسطینی مزاحمت کو تباہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
الحوثی نے تاکید کی کہ غزہ میں موجود صہیونی فوجیوں کے حوصلے بھی پست ہو چکے ہیں، امریکہ اور صیہونی حکومت غزہ کی پٹی میں اپنے اہداف حاصل کرنے کی امید کھو چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ صیہونی دشمن اس ناکامی کی تلافی کے لیے غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ امریکہ اور انگلینڈ کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک غزہ میں جنگ بندی چاہتے ہیں۔
یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے مزید کہا کہ وہ ماہ رمضان میں عارضی جنگ بندی کے مسئلے کو غزہ کے خلاف جارحیت کو مکمل طور پر روکنے کے معاملے کو ترک کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں، صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف بعض اسلامی ممالک کی طرف سے مذمتی بیانات جاری کرنا کافی نہیں ہے، ان ممالک کو ان جرائم کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل غزہ کی پٹی میں اپنی بربریت کی وجہ سے ہماری پوری قوم کے لیے خطرہ ہیں، ان کے نقطہ نظر میں کسی عرب ملک میں امن نہیں ہونا چاہیے، امریکہ اور اسرائیل سمیت تمام مغربی ممالک کا منصوبہ یہ ہے کہ تل ابیب سے تعلقات معمول پر لانے والے ممالک کو کنٹرول کیا جائے۔
مزید پڑھیں: دوسروں کو بے وقوف بنا کر اپنی بگڑی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کے لیے ناکام امریکی کوشش
عبدالملک الحوثی نے تاکید کی کہ عرب اور اسلامی ممالک کا موقف بہت کمزور ہے حتی کہ جب وہ غزہ کی پٹی کی حمایت میں یمنی مسلح افواج کی کارروائیوں کی بات کرتے ہیں تب بھی وہ منفی موقف اختیار کرتے ہیں، دشمن ان ممالک کے سرکاری اداروں میں گھسنا چاہتا ہے جنہوں نے تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا شروع کر دیا ہے۔