سچ خبریں:چین کی قومی نشریاتی کارپوریشن نے جمعرات کی شام اعلان کیا کہ اس ملک میں بی بی سی ورلڈ سروس کی نشریات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
چین کی قومی ریڈیو ٹیلی ویژن کارپوریشن(براڈکاسٹنگ کارپوریشن) نے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ میں سرکاری سطح پر چلنے والی میڈیا سروس بی بی سی کی نشریات پر پابندی عائد کردی گئی ہے، چین کی قومی نشریاتی کارپوریشن نے کہا ہے کہ بی بی سی کی چین سے متعلق کچھ رپورٹس میں صحافت میں دیانت اور غیر جانبداری کے اصولوں کا فقدان ہے،یادرہے کہ چینی وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے اس برطانوی سرکاری خبر رساں میڈیا پر تنقید کی تھی اور اس کو کورونا وائرس کی عالمی وباء کے مسئلہ میں سیاسی استحصال کرنے کی بنا پر اس خبر رسان ادارے کو جعلی قرار دیا تھا۔
چینی وزارت نے کہا کہ بی بی سی نے عالمی کورونا وائرس] وبا کو سیاسی امور سے جوڑ دیا ہے اور چین کے بارے میں کچھ امور کو چھپانے کے بارے میں مفروضے بنائے ہیں،یادرہے کہ بی بی سی کے خلاف چینی حکومت کا احتجاج برطانیہ کے نشریاتی ریگولیٹری اتھارٹی (آف کام) کے چین کے بیرون ملک چینل سی جی ٹی این کے نشریاتی لائسنس کو منسوخ کرنے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد سامنے آیا، اس اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے آفکام نے دعوی کیا کہ چینی چینل نے غلط کہا ہے کہ اس نے اسٹار چائنا میڈیا کے لائسنس کے تحت کام کیا ، لیکن حقیقت میں ایسے لائسنس رکھنے والوں کو سیاسی گروہوں کے ذریعہ کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ہے۔
برطانیہ میں میڈیا سنٹر نے دعوی کیا ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی نے سی جی ٹی این چینل کو کنٹرول کیا ہے اور اس وجہ سے وہ ملک میں کام نہیں کرسکےگا، واضح رہے کہ چینی حکومت کے خلاف بی بی سی کے الزامات اس وقت سامنے آئے جب عالمی ادارہ صحت کی ماہرین کی ایک بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم اس ملک میں کورونا وائرس کی ابتدا کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے،یادرہے کہ برطانوی حکومت نے کورونا وائرس کے عالمی پھیلنے پر چین پر کئی بار تنقید کی ہے ، لیکن یہ وائرس جسے برطانوی کورونا وائرس کہا جاتا ہے ، صرف چند ہی مہینوں میں تقریبا 70 ممالک میں پھیل چکا ہے۔