سچ خبریں:ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ کے لیےپورپی یونین سے نکلنے کے دور رس اثرات مرتب ہوئے جنہوں نے برطانوی عوام کو غریب کر دیا ہے۔
گارڈین اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے سال کا پہلا دن وہ دن ہے جس دن برطانیہ نے یورپی یونین کو چھوڑ دیا تھا نیز اس کےسیاسی اور قانونی ڈھانچے سےباہر آگیا تھا،رپورٹ کے مطابق یہی وہ کام تھا جو بورس جانسن اور یورپی یونین چھوڑنے کی مہم کی قیادت کرنے والے مائیکل گوو چاہتے تھےجبکہ یورپی یونین چھوڑنے کے حامی اس وقت دعوے کر رہےتھے کہ یہ اقدام برطانیہ کی پوری صلاحیت کو نکھارسکتا ہے اور اسے یورپی یونین کے ضابطوں اور بیوروکریسی کی زنجیروں سے آزاد کر سکتا ہے۔
برطانوی سمجھتے ہیں کہ خود کو یورپی یونین کے طوق سے آزاد کر کے وہ اپنی سرحدوں، اپنے پیسے اور اپنے قوانین پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں جبکہ اس کے نگراں وزیر لارڈ فراسٹ کے استعفیٰ نے ظاہر کر دیا کہ معاملات ٹھیک نہیں چل رہے،فراسٹ نے حال ہی میں برطانوی وزیر اعظم کو اپنے استعفیٰ خط میں لکھاکہ اب حکومت کا چیلنج یہ ہے کہ وہ ہمیں وہ مواقع فراہم کرے جو وہ ہمیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھاہے جبکہ آپ موجودہ راستے کے بارے میں میرے خدشات کو جانتے ہیں۔
درایں اثنا برطانوی حکومت میں کچھ لوگوں کی طرف سے یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ فراسٹ کو شبہ ہے کہ جانسن کے پاس کوئی حقیقی منصوبہ نہیں تھا اور نہ ہی اس بات کا قطعی اندازہ تھا کہ اس کام کو نعروں سے آگے کیسے بڑھایا جائے گا۔