سچ خبریں: ہندوستانی میڈیا نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے بارے میں روس کی تشویش کے بارے میں اہم تبدیلیوں کی نشاندہی کی ہیں۔
خطے میں ایک اہم کھلاڑی کے طور پر روس صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ایسا لگتا ہے کہ افغانستان پاکستان سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی نے ماسکو میں مزید پریشانیوں کو جنم دیا ہے۔
جب کہ پاکستان کابل میں طالبان کو ایک فطری اتحادی کے طور پر دیکھتا ہے، طالبان کی حکومت نے دکھایا ہے کہ وہ پاکستان کی توقع سے کم تعاون کر رہی ہے۔ اس مسئلے نے نام نہاد ڈیورنڈ لائن کے اس پار کشیدگی اور سرحد پار سے حملوں میں اضافہ کیا ہے۔
طالبان پاکستان پر انحصار سے ہٹ کر تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں اور یہ مسئلہ ان ممالک کے تعلقات میں مزید پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اس سے قبل کہا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کو تحمل سے کام لینا چاہیے اور پرامن بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات کو حل کرنا چاہیے۔
امریکی میڈیا نیویارک ٹائمز نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں افغانستان میں طالبان حکومت سے پاکستان کی شدید مایوسی کا ذکر کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ کابل میں موجودہ حکومت کے ساتھ ملک کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
بعض ماہرین کے مطابق روس کو خدشہ ہے کہ طالبان اور پاکستان کے درمیان تنازعات افغانستان میں مزید عدم استحکام کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ عدم استحکام روس کی سرحدوں کی سلامتی اور خطے میں اس کے اثر و رسوخ کو منفی طور پر متاثر کر سکتا ہے۔
نیز ماسکو کو خدشہ ہے کہ کشیدگی میں اضافے سے خطے میں نئے شدت پسند گروپ ابھر سکتے ہیں جو اس ملک اور افغانستان کے پڑوسیوں کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہوں گے۔