سچ خبریں: خبر رساں ذرائع کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف ٹیکساس میں صیہونیت مخالف طلبہ کے اجتماعات کے خلاف بے تحاشہ طاقت کا اسعتمال کیا گیا،طلبہ کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور کم از کم 20 فلسطینی حامی طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا۔
امریکہ میں غزہ کے عوام کی حمایت اور اسرائیلی جنگ کے خاتمے کی حمایت میں طلباء کا احتجاج ہارورڈ، براؤن اور سدرن کیلیفورنیا کی یونیورسٹیوں کے بعد ٹیکساس یونیورسٹی تک پہنچ گیا اور یونیورسٹی آف ٹیکساس کا کیمپس پولیس اور طلباء کے درمیان جھڑپ کا مرکز بن گیا۔
یہ بھی پڑھیں: جاپان، ناروے اور امریکہ میں صیہونیت مخالف مظاہرے
غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کی مخالفت میں ٹیکساس یونیورسٹی کے طلباء کے اجتماع کے بعد پولیس نے کم از کم 20 طلباء کو گرفتار کر لیا ہے۔
قاہرہ 24 نیوز ویب سائٹ نے جمعرات کی صبح کو اطلاع دی کہ طلباء نے اپنے نعروں میں اسرائیلی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا۔
دوسری جانب ٹیکساس کے کمانڈر گریگ ایبٹ نے اس یونیورسٹی میں فلسطین کے حامیوں کے اجتماع کے ردعمل میں تمام اسرائیل مخالف طلباء کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا۔
انہوں نے غزہ جنگ مخالف مظاہروں کو یہود دشمنی سے تعبیر کیا۔
صیہونی حکومت کی حمایت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو طلباء نفرت اور یہود دشمنی سے بھرے مظاہروں میں شرکت کرتے ہیں انہیں ریاست کی ہر یونیورسٹی سے نکال دیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل امریکی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی تھی کہ کولمبیا یونیورسٹی کے سامنے غزہ کے خلاف جنگ اور نسل کشی کے خاتمے کا مطالبہ کرنے پر حراست میں لیے جانے والے طلبہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ایک زبردست مظاہرہ کیا گیا۔
مزید پڑھیں: ویانا کے مرکزی چرچ کے سامنے صیہونیت مخالف ریلی
فرانس پریس نیوزایجنسی نے امریکی پولیس کے حوالے سے بتایا کہ غزہ کے خلاف جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے 133 طلباء کو کولمبیا یونیورسٹی کے اندر سے گرفتار کیا گیا اور اسرائیل مخالف اجتماعات کے پھیلاؤ کے خدشے کے پیش نظر کلاسیں بھی آن لائن کر دی گئیں۔