سچ خبریں: تحریک فتح کی انقلابی کونسل کے ایک رکن نے اعلان کیا کہ نیتن یاہو کی کابینہ نے حالیہ مہینوں میں غزہ میں جاری جنگ سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے اور میڈیا کی نظروں سے دور مغربی کنارے میں بستیوں کی تعمیر کو تیز کیا ہے۔
جہاں عالمی رائے عامہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف صیہونی حکومت کے گھناؤنے جرائم پر مرکوز ہے، اس حکومت کی جنگی کابینہ کے سربراہوں نے میڈیا کی نظروں سے دور رہتے ہوئے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ کرنے اور غیر قانونی بستیوں کی تعمیر پر مبنی اپنی پالیسی کو جاری رکھا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے گھروں پر قابضین کا حملہ
اس رپورٹ کے مطابق تحریک فتح کی انقلابی کونسل کے رکن تیسیر نصر اللہ نے روسی اسپوٹنک نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکام نہ صرف فلسطینیوں کی زمینوں پر غیر قانونی قبضے کے ذریعے بستیوں کی تعمیر میں مسلسل مصروف ہیں بلکہ حالیہ مہینوں میں اس عمل میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
تحریک فتح کی انقلابی کونسل کے اس رکن نے غزہ کی پٹی میں نیتن یاہو کی کابینہ کی نسل کشی کی پالیسی پر گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ غزہ جنگ کے دوران نیتن یاہو کی کابینہ نے اس پٹی کی موجودہ اور اس سلسسلہ میں میڈیا کے حلقوں کے ارتکاز کا غلط استعمال کیا۔
تحریک فتح کے رکن نے وضاحت کی کہ اسرائیل کی اصولی پالیسی جس میں نیتن یاہو کی کابینہ بھی شریک ہے، ایک جامع، خود مختار اور متحد فلسطینی ریاست کی تشکیل میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ فلسطین میں صیہونی بستیوں کی غیر قانونی تعمیرات پر عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی
واضح رہے کہ عبرانی چینل 7 نے گزشتہ ہفتے (جمعہ) کو اعلان کیا تھا کہ صیہونی وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹریچ نے مقبوضہ فلسطین کے علاقے الاغوار (وادی اردن) سے 8000 ڈونمز (800 ہیکٹر) کو ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔