سچ خبریں: مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ اسرائیل اپنی ذمہ داریوں سے بدستور پیچھے ہٹ رہا ہے اور غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے لہذا اب اسے دو آپشنز میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا؛امن یا تباہی۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق مصری صدر نے مسئلہ فلسطین کے حل کو عالمی برادری کے لیے ایک امتحان قرار دیتے ہوئے غزہ پٹی پر صیہونی حکومت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف بے عملی کے باعث بین الاقوامی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچنے سے خبردار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: مصر صیہونی حکومت کے ساتھ کیا کرنے والا ہے؟
عبدالفتاح السیسی نے بحرین کے دارالحکومت منامہ میں منعقدہ 33 ویں عرب سربراہی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ یہ سربراہی اجلاس ان حساس تاریخی حالات میں منعقد کیا جا رہا ہے جن سے خطہ گزر رہا ہے اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جنگ کی وجہ سے صیہونی حکام کو دو راستوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا ؛ امن، استحکام اور سلامتی، یا تباہی اور افراتفری۔
انہوں نے مزید تاکید کی کہ اسرائیل نے قتل و غارت گری اور انتقام کا ارتکاب کیا ہے اور تمام فلسطینی عوام کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کیا ہے، اسرائیل اپنی ذمہ داریوں سے مسلسل بھاگ رہا ہے اور جنگ بندی کے حصول کی کوششوں کو کمزور کر رہا ہے،یہ غزہ کی پٹی کے خلاف ناکہ بندی کو تیز کرنے کے لیے رفح لینڈ کراسنگ کے فلسطینی حصے کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ممتاز امریکی اور برطانوی میڈیا کا غزہ جنگ کے بارے میں اعتراف
مصر کے صدر نے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا مقابلہ کرنے میں بین الاقوامی برادری کی قابل افسوس ناکافی کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا کہ مصر اپنے عمل اور الفاظ میں مسئلہ فلسطین سے لاتعلقی یا فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو ناقابل قبول تصور کرنے کے اپنے موقف پر ثابت قدم رہے گا۔