سچ خبریںالجزیرہ کی ویب سائٹ نے ایک مضمون شائع کیا جس میں مسجد اقصیٰ کی اتنی اہمیت کی وجوہات کا جائزہ لیا گیا ہے۔
الجزیرہ چینل نے مسجد اقصیٰ کے اس قدر توجہ کا مرکز بننے کی وجوہات اور یہ فلسطین اور صیہونی حکومت کے درمیان تنازعات کا مستقل نکتہ کیوں بنی ہوئی ہے اس بارے میں ایک مضمون شائع کیا ہے ،الجزیرہ اپنے مضمون کا آغاز مسجد اقصیٰ کے بارے میں اہم معلومات بیان کرتے ہوئے کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ 35 ایکڑ رقبے پر چاندی کے گنبد والی مسجد کا نام ہے جسے مسلمان حرم شریف کہتے ہیں اور یہودی اسے ٹمپل ماؤنٹین کہتے ہیں۔
مسجد اقصیٰ یروشلم کے پرانے شہر میں واقع ہے اور اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم یونیسکو نے اسے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا ہے، جو تینوں ابراہیمی مذاہب کے لیے اہم ہے۔1967 سے جب مشرقی یروشلم پر صیہونی حکومت کا قبضہ تھا، مسجد اقصیٰ، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے ساتھ، زمین کا سب سے متنازعہ حصہ بن چکی ہے۔ تاہم اس مسجد کے تنازعے کی تاریخ صیہونی حکومت کے قیام سے پہلے کی ہے، یہ حرم شریف مسلمانوں کا تیسرا مقدس مقام ہے، یعنی مسجد اقصیٰ اور قبہ الصخراء جس کے بارے میں جاتا ہے کہ ساتویں صدی کی یہ عمارت پیغمبر اسلام کے معراج پر جانے کا مقام ہے۔
واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ برسوں سے فلسطینی نمازیوں اور صیہونی غاصبوں کے درمیان کشیدگی کی گواہ ہے، 5 مئی 2021 کو اسرائیلی فورسز نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا، جس میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے اور درجنوں کو حراست میں لے لیا، اس واقعے کو بعد میں حماس کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نیتجہ میں غزہ میں 11 روزہ جنگ شروع ہوئی۔