سچ خبریں:صیہونی وزیر خزانہ Bezalel Smotrich اور صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے وزیر Itamar Ben Gower نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کی جانب سے صیہونیوں کو پیش کی جانے والی اچھی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ تل ابیب کی جانب سے اس تنظیم پر پابندیاں عائد کرنا پہلا قدم ہے۔
اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹریچ اور اس حکومت کی داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گوئر نے قبضے کی قانونی حیثیت پر مشاورتی رائے جاری کرنے کے لیے بین الاقوامی عدالت میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے دی جانے والی درخواست کے جواب میں اس تنظیم کے خلاف پابندیاں عائد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تو شروعات ہے۔
اسموٹریچ نے اپنے ٹویٹر پیج پر فلسطینی قوم کی جدوجہد کو صیہونیوں کے خلاف دہشت گردی اور فلسطینی تنظیموں کی جانب سے فلسطینی شہداء کے اہل خانہ کو دی جانے والی مالی امداد کو دہشت گردوں کی مالی معاونت قرار دیا اور لکھا کہ اتحادی معاہدے (نیتن یاہو کی مخلوط کابینہ) میں ہم نے دہشت گردی کی حمایت کرنے والی فلسطینی اتھارٹی کو ختم کرنے اور دہشت گردوں کی مالی امداد کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے خلاف کام کرنے والوں کو بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی ، ابھی تو صرف آغاز ہے، دوسری جانب صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گوئر نے ایک بیان میں فلسطینی اتھارٹی پر پابندیوں کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو دائیں بازو کی کابینہ تشکیل دی ہے اس نے اپنے طرز عمل کی وضاحت کی ہے،کابینہ نے فیصلہ کیا کہ فلسطینی اتھارٹی اور اس کے عہدیداروں کے خلاف فوری اقدامات اٹھائے جائیں ۔
انھوں نے مزید کہا کہ مجھے امید اور یقین ہے کہ دہشت گردی کے حامیوں اور اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف مزید اقدامات کیے جائیں گے، یاد رہے کہ صیہونی حکومت کی کابینہ نے اپنے حالیہ اجلاس میں فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ حکام کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کابینہ نے ان فلسطینی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جنہوں نے ہیگ کی بین الاقوامی عدالت سے قبضے کی نوعیت کی تعریف فراہم کرنے کو کہا ہے۔