سچ خبریں: اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے نے غزہ کے عوام کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کو نظر انداز کرتے ہوئے ہولوکاسٹ کی برسی کے موقع پر تل ابیب کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے ہولوکاسٹ کی برسی کے موقع پر X سوشل پیج پر ایک ٹویٹ شائع کرکے صیہونی حکومت کے ساتھ اپنی ہمدردی اور یکجہتی کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہولوکاسٹ امارات کے اسکولوں میں داخل
اس پیغام میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے نے غزہ میں موجودہ صیہونی جرائم اور ان کے ہاتھوں ہونے والے حقیقی ہولوکاسٹ کی تصویروں کو نظر انداز کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہم ماضی کی تلخ یادوں کو نہیں بھولیں گے اور ہم ایک بہتر مستقبل کی تشکیل کے لیے کوشاں ہیں!
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات ستمبر 2020 میں ابراہیم معاہدے کے تحت صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لایا۔
متحدہ عرب امارات کی حکومت نے اس سے قبل اپنے تعلیمی نصاب میں ہولوکاسٹ کی تصدیق کرنے والا مواد شامل کیا جس پر مزاحمتی گروپوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ۔
اس مسئلے کے جواب میں اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان گہرے تعلقات کی علامت ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی اراضی پر قبضے کے لیے عرب ممالک میں اسرائیل کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جاتی ہے، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل کے علاوہ خطے کے کسی ملک کی نصابی کتابوں میں اس طرح کا مضمون داخل ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یو اے ای کا یہ قدم اسرائیل کے ساتھ ابراہیم معاہدے کی بنیاد پر تعلقات معمول پر آنے کے بعد اٹھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کی ثالثی میں ہونے والے اس معاہدے میں 4 عرب ممالک یو اے ای، بحرین، مراکش اور سوڈان اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے،اس سے پہلے مصر اور اردن نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے تھے اور ایک دوسرے کو تسلیم کیا تھا۔
مزید پڑھیں: فرانس،آزادی، اسلام دشمنی اور ہولوکاسٹ
متحدہ عرب امارات میں ہولوکاسٹ کی نمائش بھی شروع کی گئی ہے جو عرب دنیا میں ہولوکاسٹ کی واحد نمائش ہے۔