سچ خبریں: صیہونی حکومت کے وزیر اعظم یائر لاپیڈ آج اتوار 11 ستمبر کو ایک روزہ دورے پر جرمنی جا رہے ہیں۔
صہیونی میڈیا وینیٹ نیوز کی رپورٹ کے مطابق وہ چانسلر اولاف شولٹز، صدر فرانک والٹر شٹائن مائر اور جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کے ساتھ ایران کے ساتھ ممکنہ معاہدے اور صیہونی حکومت کے موجودہ خدشات کے بارے میں بات کرنے والے ہیں۔
جمعرات 8 ستمبر کو اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپیڈ کے دفتر نے اعلان کیا کہ موساد کے سربراہ نے اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران امریکی انٹیلی جنس حکام اور قومی سلامتی کے مشیر سے ملاقات کی اور ایران کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ اس سے دو روز قبل صیہونی عبوری حکومت کے سربراہ اسحاق ہرزوگ نے جرمن پارلیمنٹ میں ایک تقریر میں اپنی بیان بازی کو دہراتے ہوئے ایران کے خلاف سخت پابندیوں کا مطالبہ کیا تھا۔
صیہونی حکومت کے حکام نے گزشتہ مہینوں میں ایران کے خلاف اپنے بیانات میں اضافہ کیا ہے۔ اس کے باوجود صیہونی تجزیہ نگاروں نے بھی اعتراف کیا ہے کہ یہ حکومت تہران کی اسٹریٹجک برتری کو تبدیل کرنے کے لیے اقدام کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
گزشتہ برسوں میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی قیادت میں مغربی ممالک نے ایران پر اپنے جوہری پروگرام میں فوجی مقاصد کے حصول کا الزام لگایا تھا جس کی ایران نے سختی سے تردید کی ہے۔ ایران اس بات پر زور دیتا ہے کہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے دستخط کنندگان میں سے ایک اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے رکن کی حیثیت سے اسے پرامن مقاصد کے لیے جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی کا حق حاصل ہے۔
آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں نے کئی بار ایران کی جوہری تنصیبات کا دورہ کیا ہے لیکن انہیں کبھی بھی ایسے شواہد نہیں ملے کہ اس کے پرامن جوہری پروگرام کو فوجی مقاصد کی طرف موڑ دیا گیا ہو۔