سچ خبریں:قطری وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ جب تک صیہونی فلسطین کا مسئلہ حل نہیں کرتے اس وقت تک قطر اور صیہونی حکومت کے مابین تعلقات کو معمول پر نہیں لائیں گے۔
قطری وزیر خارجہ محمد بن عبد الرحمن الثانی نے گذشتہ روز (جمعہ کو) سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک صیہونیوں کے ساتھ فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا اس وقت تک قطر اور صیہونی حکومت کے مابین تعلقات میں معمول پر لانے کا امکان نہیں ہے، انہوں نے جی سی سی ممبر ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کی امید کا بھی اظہار کیا جس نے رواں سال جنوری میں قطر کا ساڑھے تین سال تک جاری رہنے والا محاصرہ ختم کیا تھا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات ، بحرین ، مراکش اور سوڈان نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی ثالثی کے ذریعے صہیونی حکومت کے ساتھ “ابراہام” نامی ایک معاہدے کے تحت سفارتی تعلقات استوار کیے،تاہم ، الثانی نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ قطر کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات نہ رکھنے کی بنیادی وجہ فلسطینی علاقوں پر قبضہ ہے۔
قطری وزیر خارجہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ وجہ ابھی بھی باقی ہے، ابھی بھی امن کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے گیا اور نہ ہی کوئی امید ہے،ہم نے اس سرنگ کے آخر تک کوئی روشنی نہیں دیکھی ہے،الثانی جو قطر کے نائب وزیر اعظم کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے رہے ہیں ، نے زور دیا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے سے صیہونیوں اور فلسطینیوں کے مابین دیرینہ مسائل حل نہیں ہوں گے۔
محمد بن عبد الرحمٰن الثانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمیں پہلے ان تنازعات (فلسطینیوں اور صیہونی حکومت کے مابین) کو دور کرنا ہوگا پھر اسرائیل کے ساتھ امن کے لئے اقدامات کریں گے۔