سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نےسعودی عرب میں زیر حراست فلسطینی افراد کے خلاف اس ملک کی عدلیہ کے جاری کردہ فیصلوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلے ظالمانہ ہیں۔
فلسطین ٹوڈےکی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے درجنوں فلسطینیوں کے خلاف سخت سزاؤں پر مبنی سعودی عدلیہ کے فیصلے کی شدید مذمت کی،رپورٹ کے مطابق اس تحریک نےاپنے بیان میں کہا کہ ہم اپنے درجنوں فلسطینی اور اردنی بھائیوں کے خلاف سعودی عدلیہ کے فیصلے ہر حیران ہیں۔
حماس نے مزید کہا کہ ان افراد نے مقدمہ چلانے کے لیے کوئی جرم نہیں کیا جو ایسی سخت اور بلا جواز سزا کے مستحق قرار پائیں،بیان میں مزید کہا گیاکہ ان تمام لوگوں کا جرم مسئلہ فلسطین اور اس ملک کی مظلوم عوام کی حمایت کرنا تھا ، انہوں نےکبھی سعودی عرب اور اس کے عوام کی توہین نہیں کی۔
حماس نے زور دیتے ہوئے کہاکہ کچھ قیدیوں کے بری ہونے کے فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے ہم قیدیوں کی اکثریت کے خلاف ظالمانہ سزائیں جاری کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور تمام قیدیوں کی فوری رہائی اور ان کے اور ان کے اہل خانہ کی تکالیف کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ کل حماس کے ایک سینئر رکن محمود الزہار نے فلسطینیوں کے خلاف آل سعود کے سخت جملوں کے جواب میں کہاکہ ہمیں سعودی عرب میں زیر حراست ہمارے افراد کے خلاف اس قسم کی سزا کی توقع نہیں تھی، الزہار نے اعلان کیا کہ فلسطینی زیر حراست افراد کی سماعت غیر قانونی ہے اس لیے کہ انہوں نے سعودی عرب کے خلاف کیا جرم کیا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ زیر حراست افراد کے خلاف سعودی فیصلے صہیونی حکومت کی درخواست پر تھے کیا فلسطین میں مستحق افراد کو سعودی مالی امداد دینا سعودی عرب کے خلاف جرم ہے؟الزہار نے واضح کیا کہ یہ سعودی فیصلے سیاسی ہیں ، عدالتی نہیں ، کیونکہ محمد الخضری کی سرگرمیاں حماس کی نمائندگی کرتی ہیں اور انھوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔
حماس کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب میں سزا اس ملک میں پالیسی کی تبدیلی کے ساتھ تبدیل ہوئی اور صہیونی حکومت کو خوش کرنے کے لیے مخصوص آلات استعمال کیے گئے۔