سچ خبریں: برلن میں صیہونی حکومت کے سفیر نے کہا کہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد جرمنی امریکہ کے بعد اسرائیل کا دوسرا اسٹریٹجک پارٹنر بن گیا ہے۔
برلن میں اسرائیلی سفیر رون بروسر نے ایک تقریر میں 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد اسرائیل کے لیے جرمنی کی مکمل حمایت کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں: مغربی حکام صیہونیوں کے تلوے کیوں چاٹ رہے ہیں؟
برطانوی ٹیلی گراف سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے حملوں کے بعد فراہم کردہ لامحدود اور غیر مشروط حمایت کے بعد جرمنی یورپ میں اسرائیل کا بہترین اتحادی بن گیا ہے۔
بروسر نے مزید کہا کہ جرمنی امریکہ کے بعد اسرائیل کا دوسرا اسٹریٹجک پارٹنر بن گیا ہے جبکہ 7 اکتوبر کے واقعات کے بعد اسرائیل کے لیے جرمن حکومت کے موقف کافی واضح ہوا ہے۔
اس انٹرویو میں صیہونی حکومت کے سفیر نے کہا کہ جرمنی کے ساتھ فوجی ضروریات کے حوالے سے اسرائیل کے مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں،انہوں نے جرمنی سے پوری ہونے والی صیہونی حکومت کی فوجی ضروریات کا ذکر نہیں کیا۔
غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک جرمن پولیس نے کئی گھروں اور مراکز پر حملے کیے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ ان گھروں اور مراکز کے اندر موجود لوگ حماس اور حزب اللہ کے حامی ہیں۔
چند روز قبل جرمن پولیس نے ایسے لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے جن کے بارے میں ان کا دعویٰ تھا کہ وہ حماس اور ایک اور فلسطینی گروپ کے رکن اور حامی ہیں۔
اے ایف پی نے بتایا کہ آپریشن کی قیادت 500 جرمن سکیورٹی فورسز نے کی اور برلن میں 13 مقامات کی تلاشی لی گئی۔
جرمن وزارت داخلہ نے کہا کہ پولیس نے جن لوگوں کے گھروں کی تلاشی لی گئی ان کے اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپ اور تحریریں ضبط کر لیں،جرمن وزیر داخلہ نے کہا کہ ان کا ملک انتہا پسند مسلمانوں کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: فلسطینی بچوں کا قاتل کون ؟ امریکہ یا اسرائیل؟
جرمن پولیس پہلے ہی حزب اللہ کے ساتھ ممکنہ تعلق کی وجہ سے ہیمبرگ میں اسلامی تنظیم کے متعدد مراکز پر چھاپے مار چکی ہے۔
جرمن حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پولیس نے اسلامک سینٹر آف ہیمبرگ یا IZH کی تحقیقات کے حصے کے طور پر ملک بھر میں 54 مقامات کی تلاشی لی ہے۔