سچ خبریں:بیت المقدس کے قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے اعلان کیاکہ گذشتہ سال صیہونی حکومت نے اس شہر میں 850 فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا جبکہ 15 بچوں کو گھروں میں نظربندی کی سزائیں دیں۔
القدس العربی کی رپورٹ کے مطابق صہیونیوں نے حراست میں لیے گئے بچوں کی ایک بڑی تعداد کو طویل مدتی یا غیر معینہ مدت کے لیے گھروں میں نظربندی کی سزائیں جاری کی ہیں، اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین امجد ابوعصب نے کہا کہ گھر میں نظر بندی میں بچوں کو گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہے یہاں تک کہ انھیں بالکونی میں جانے یا گھر کی کھڑکی سے باہر دیکھنے کی بھی اجازت نہیں ہے،انھیںصرف کمرے کے اندر ہی اپنا وقت گزارنا پڑتا ہے۔
کمیٹی کے سربراہ امجد ابوعصب گھر سے نکلنے یا خلاف ورزی کی صورت میں بچوں اور ان کے اہل خانہ کو سزا دی جاتی ہے، انھوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی سزا میں خاندان کو بچوں کے جیل کے محافظ کے طور پر کام سونپا جاتا ہے، جو نظر بند بچوں اور ان کے خاندان پر برے نفسیاتی اثرات چھوڑتا ہے۔
ابوعصب نے مزید کہاکہ سزا کے اس طریقہ کار میں، بچوں کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہوتی ہے کیونکہ جب دوسرے بچے کھیل رہے ہوتے ہیں اور روزمرہ کی سرگرمیاں کرتے ہیں، تو وہ اس عمل سے محرومی محسوس کرتے ہیں۔