سچ خبریں: فرانس اور الجزائر کے درمیان تعلقات 2019 کے بعد سے معمول پر نہیں آئے ہیں، اور الجزائر کے حکام ان تعلقات میں غیر معمولی کمی یا اس ملک کے بارے میں پیرس کے نوآبادیاتی نقطہ نظر کے پیش نظر ان کے حتمی خاتمے کی تلاش میں ہیں۔
اسپوٹنک خبر رساں ایجنسی نے الجزائر اور فرانس کے نازک تعلقات کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ فرانس اور الجزائر کے باہمی تعلقات میں کشیدگی اور اختلافات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو افریقی ممالک میں پیش آنے والی صورتحال اور کشیدگی کی وجہ سے مزید بڑھ گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2019 کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی میں اس حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کہ تعلقات ختم ہونے کے آثار ہیں، یہاں تک کہ الجزائر کے حکام نے بھی اس ملک کی یونیورسٹیوں میں فرانسیسی کے بجائے انگریزی کا انتخاب کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مغربی دنیا کی نام نہاد جھوٹی جمہوریت
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں الجزائر کی مسلح افواج کے سربراہ نے اس ملک کے یوم آزادی کی سرکاری تقریب کے دوران فرانس کے خلاف بات کی ۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان موجودہ پیچیدہ بحران آنے والے عرصے میں غیر معمولی سطح تک پھیل سکتا ہے اور اگر فرانس کی جانب سے نائجریا کے خلاف فوجی کاروائی کی گئی تو یہ مسئلہ شدت اختیار کر جائے گا۔
الجزائر کی پارلیمنٹ کے رکن زرقانی سلیمان نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے امکانات کے حوالے سے کہا کہ الجزائر اور فرانس کے تعلقات 2019 سے غیر مستحکم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2019 کے مظاہروں کے دوران، اس ملک کے لوگوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے سلسلہ میں اپنی مخالفت کا اظہار کیا، اس لیے کہ ان تعلقات سے صرف فرانس ،اس کی معیشت اور ثقافت کو فائدہ پہنچتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ الجزائر میں رائے عامہ فرانس کے ساتھ متوازن تعلقات یا اس کا حتمی خاتمہ چاہتی ہے،اس ملک کے عوام کا کہنا ہے کہ اگر فرانس الجزائر کو استعمار کا شکار ملک کے طور پر دیکھنا جاری رکھنا چاہتا ہے تو بہتر ہے کہ ان تعلقات کو منقطع کر دیا جائے۔
مزید پڑھیں:100سال استعمار ؛ انسانیت کے خلاف جرائم پر معافی مانگنے سے بھی انکار
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات اس وقت اپنے بدترین دور میں ہیں ، سلیمان نے واضح کیا کہ الجزائر کی سفارت کاری اسی اصول پر مبنی ہے
انہوں نے کہا کہ ان تعلقات کے تناظر میں یہ کہنا ضروری ہے کہ ہم الجزائر اور فرانس کے درمیان مزید عدم استحکام کی پیش گوئی کر رہے ہیں کیونکہ یہ صورتحال دو طرفہ تعلقات کو اپنی معمول کی حالت میں واپس آنے سے روک رہی ہے۔