سچ خبریں:یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بریل نے کہا کہ اسرائیل کے حملوں اور بمباری کے دوران غزہ کی پٹی کو جو تباہی کا سامنا کرنا پڑا وہ دوسری جنگ عظیم میں جرمن شہروں کو درپیش تباہی سے زیادہ ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے اختتام اور اتحادی فوج کے ہاتھوں جرمنی کی شکست، اتحادی فوج کی زبردست بمباری میں 61 جرمن شہروں میں سے 50 فیصد سے زیادہ زمین بوس ہو چکے تھے۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ شمالی غزہ کی پٹی کے کچھ محلے 70 فیصد تک مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ جبکہ غزہ کی پٹی کی آبادی تقریباً 22 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے، اس پٹی پر صیہونی حکومت کے ہمہ گیر حملوں کے دوران 105 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔
غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کی جارحیت کے آغاز کو پینسٹھ دن گزر جانے کے بعد یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس پٹی کی صورتحال ایک بے مثال بین الاقوامی چیلنج ہے۔
اطلاعات کے مطابق مزید 1.9 ملین افراد، جو کہ غزہ کی موجودہ آبادی کے تقریباً برابر ہیں، بے گھر ہو چکے ہیں اور وہ کہیں بھی پناہ اور محفوظ زون کی تلاش میں ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر ٹیڈروس اذانوم نے کہا کہ غزہ میں کہیں اور کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے آج پیر کی سہ پہر اعلان کیا کہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 18,205 ہو گئی ہے۔ خبررساں ایجنسی شہاب نے اس فلسطینی تنظیم کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صہیونی حملوں میں 49,645 افراد زخمی ہوئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے گزشتہ شام کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 297 فلسطینی شہید اور 550 سے زائد زخمی ہوئے۔