?️
غزہ پر قبضے کا منصوبہ نیتن یاہو کو عالمی تنہائی کی طرف دھکیل رہا ہے
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے کا منصوبہ نہ صرف اس کے ذاتی سیاسی مقاصد کی عکاسی کرتا ہے بلکہ تل ابیب کو بے مثال عالمی انزوا میں بھی مبتلا کر رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تقریباً دو سالہ جنگ کے بعد اسرائیلی کابینہ نے نیتن یاہو کی تجویز پر شہر غزہ پر مکمل قبضے کا منصوبہ منظور کیا۔ یہ فیصلہ سینئر فوجی حکام کی شدید مخالفت اور اس انتباہ کے باوجود کیا گیا کہ اس اقدام سے انسانی بحران مزید سنگین ہوگا اور غزہ میں موجود 50 اسرائیلی قیدیوں کی جان کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
سی این این کے مطابق، اگرچہ دنیا بھر میں اسرائیل کی حمایت کم ہو رہی ہے اور اندرون ملک بھی جنگ جاری رکھنے کے لیے عوامی تائید گھٹ رہی ہے، پھر بھی نیتن یاہو نے یہ منصوبہ آگے بڑھایا کیونکہ اس سے اسے اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے وقت ملتا ہے۔ اس کے انتہا پسند اتحادی، جیسے وزیر داخلہ ایتمار بن گویر اور وزیر خزانہ بزالل اسموتریچ، جنگ بندی کی ہر کوشش کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں تاکہ حکومت کا اتحاد برقرار رہے۔ یہ رہنما غزہ پر مکمل قبضے اور یہودی بستیوں کی بحالی کے خواہاں ہیں۔
نیتن یاہو نے فاکس نیوز کو انٹرویو میں واضح کیا کہ وہ پورے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ابتدائی طور پر انہوں نے ایک مرحلہ وار منصوبہ پیش کیا جو صرف شہر غزہ پر توجہ دیتا تھا اور دو ماہ میں کارروائی شروع کرنے کی ڈیڈ لائن رکھی گئی تھی۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ ایال زمیر نے اس منصوبے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ باقی ماندہ قیدیوں اور فوجیوں کو خطرے میں ڈال دے گا، فوج کو مزید تھکا دے گا اور فلسطینی عوام کے لیے بحران کو شدید تر بنا دے گا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ فوجی خدشات عوامی رائے سے ہم آہنگ ہیں، کیونکہ سروے ظاہر کرتے ہیں کہ زیادہ تر اسرائیلی جنگ بندی کے حامی ہیں۔ تاہم، سیاسی فیصلے اب فوجی سفارشات یا عوامی خواہش کے مطابق نہیں، بلکہ نیتن یاہو کی سیاسی بقا کے تحت کیے جا رہے ہیں۔
سی این این کے مطابق، اس منصوبے نے اسرائیل کو عالمی سطح پر غیر معمولی دباؤ میں ڈال دیا ہے۔ جرمنی، جو اسرائیل کا دوسرا بڑا دفاعی شراکت دار ہے، نے فوجی برآمدات معطل کرنے کا اعلان کیا، جس سے دیگر یورپی ممالک کو بھی تعلقات محدود کرنے کی راہ مل سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ کسی کو بھی مطمئن نہیں کرتا نہ عالمی اتحادی، نہ فوجی قیادت، نہ عوام، اور نہ ہی شدت پسند اتحادی۔ اصل مقصد نیتن یاہو کے لیے مزید وقت حاصل کرنا ہے تاکہ وہ جنگ بندی یا مکمل فوجی تصادم کے درمیان کسی فیصلے سے بچ سکیں۔ نتیجتاً یہ اقدام ایک اور سیاسی چال ہے جو جنگ کو طول دیتا ہے اور غزہ کے عوام کی مشکلات کو بڑھاتا ہے، لیکن نیتن یاہو کے اقتدار کو سہارا فراہم کرتا ہے۔


مشہور خبریں۔
بائیڈن کی خارجہ پالیسی کا خلاصہ "کمزور”
?️ 3 اگست 2022سچ خبریں:بائیڈن نے خارجہ پالیسی کے میدان میں بار بار کمزوری، شکوک
اگست
غزہ قحط کے پانچویں مرحلے میں داخل؛ بھوکے لوگوں کی جسمانی حالت خراب
?️ 27 جولائی 2025سچ خبریں: محمد ابو عفش نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ اور صہیونی
جولائی
سرکاری ملازمین کے بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر نوکری دینے کی خیراتی پالیسیاں کیوں؟ چیف جسٹس
?️ 4 جنوری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی جنرل پوسٹ آفس اسلام
جنوری
افغانستان کا مسئلہ فوج سے حل نہیں ہوگا:وزیر خارجہ
?️ 24 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ترکی میں سہ فریقی
اپریل
شمالی کوریا نے امریکہ پر یوکرین میں حیاتیاتی ہتھیار تیار کرنے کا الزام لگایا
?️ 24 جولائی 2022سچ خبریں: اتوار کو شمالی کوریا نے امریکہ پر یوکرین میں حیاتیاتی
جولائی
قابض فوج نےغزہ میں اپنے یرغمالیوں کو نشانہ بنایا
?️ 17 دسمبر 2023سچ خبریں:عبرانی میڈیا نے اپنی ایک رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ
دسمبر
زلنسکی کا ٹویٹری میزائل
?️ 17 جولائی 2023سچ خبریں: میڈیا نے لیتھوانیا میں نیٹو کے سربراہی اجلاس میں یوکرین
جولائی
اسحاق ڈار کی ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقات، جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کی مذمت
?️ 22 جون 2025اسلام آباد (سچ خبریں) نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے ایران
جون