سچ خبریں: اقوام متحدہ میں روس کے پہلے نائب مستقل مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں امریکہ کے اقدامات نے اس ملک کی بین الاقوامی ساکھ کو کمزور کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نائب دمتری پولیانسکی نے اسپوٹنک خبررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کی قراردادوں کی منظوری کو ہمیشہ کے لیے نہیں روک سکتا اس لیے کہ اس وقت بھی واشنگٹن کی حمایت کے باوجود اسرائیل کمزور ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: UNRWA کو مالی امداد کی معطلی اور فلسطینیوں کی نسل کشی میں سہولت کاری
انہوں نے غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کے لیے امریکی فوجی اور سیاسی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی کہ غزہ میں امریکی حکومت کے اقدامات سے اس ملک کی بین الاقوامی ساکھ کمزور ہوئی ہے۔
گزشتہ روز پیر کو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا کہ بائیڈن اور نیتن یاہو اپنے دوطرفہ تعلقات میں پہلے سے کہیں زیادہ دور ہو چکے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی انتظامیہ کے درمیان کافی تناؤ ہے اور بائیڈن اور ان کے سینئر معاونین غزہ کی پٹی میں تنازع کے آغاز کے بعد سے پہلے سے کہیں زیادہ نتن یاہو کے مخالف ہو چکے ہیں۔
اتوار کے روز صیہونی حکومت کے 14 ٹی وی چینل نے خبر دی کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان اختلافات پھیلتے اور گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اختلافات اس وقت بڑھ رہے ہیں جب کہ غزہ کی پٹی کے موجودہ تنازعہ اور خاص طور پر رفح شہر میں ممکنہ فوجی آپریشن کے حوالے سے دونوں فریقوں کی رائے مختلف ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح میں فوجی کارروائی جاری رکھنے کے لیے تیار نہیں ہے، دریں اثنا نیتن یاہو نے صہیونی عناصر سے کہا ہے کہ وہ مصر کی سرحدوں کے قریب ایسی کارروائی کے لیے تیار رہیں۔
قبل ازیں حماس سے وابستہ ایک ذریعے نے رفح پر حملے کے لیے بنیامین نیتن یاہو کے اقدام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رفح پر حملہ قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات کے خاتمے کے مترادف ہے۔
حماس سے وابستہ اس ذریعے نے کہا کہ نیتن یاہو اجتماعی قتل کے جرم کا ارتکاب کرکے اور رفح میں ایک نئی انسانی تباہی پیدا کرکے تبادلے کے معاہدے سے فرار کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ میں بھی غزہ کی حمایت
حماس سے وابستہ ایک ذریعے نے تاکید کی کہ نیتن یاہو اور اس کی نازی فوج چار مہینوں میں کچھ حاصل نہیں کرسکی، خواہ جنگ کتنی ہی طویل کیوں نہ ہو جائے وہ کچھ حاصل نہیں کرسکیں گے۔