سچ خبریں: بی بی سی نیوز چینل کے متعدد صحافیوں نے ایک خط میں غزہ جنگ کے دوران اس چینل کی صیہونی حکومت کی حمایت کرنے اور فلسطینی شہری متاثرین کی تصاویر نہ دکھانے پر اعتراض کیا۔
بی بی سی نیوز چینل پر برطانیہ کے متعدد صحافیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ حماس اور تل ابیب کے درمیان حالیہ جھڑپوں کے دوران صیہونی حکومت کے موقف کی حمایت کرتا ہے اور متاثرین فلسطینیوں کی انسانی تصویر دکھانے میں ناکام رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ میں بی بی سی کا اسکینڈل!
برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق برطانیہ میں قائم بی بی سی نیوز چینل کے آٹھ صحافیوں نے الجزیرہ کو لکھے گئے 2300 الفاظ پر مشتمل خط میں اس چینل کے ڈائریکٹر پر غزہ جنگ کے دوران صیہونی حکومت کے موقف کا غلط ساتھ دینے کا الزام لگلگاتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ چینل صیہونی حکومت اور حماس کے درمیان تنازعات سے متعلق درست خبروں کا احاطہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔
سکیورٹی وجوہات کی بنا پر الجزیرہ کو اپنی شناخت نہ بتانے والے ان صحافیوں نے مذکورہ خط میں لکھا کہ جنگ کے دوران بی بی سی کی انسانی بنیادوں پر فلسطینی صورت حال کی کوریج بہت کم تھی، انہوں نے بی بی سی پر فلسطینی شہریوں کے ساتھ دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا ہے۔
بی بی سی نیوز چینل کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے لکھا کہ 7 اکتوبر سے لے کر غزہ جنگ کے دوران ہزاروں فلسطینی مارے جا چکے ہیں لیکن اس چینل کا موقف اسرائیل ہی کے حق میں رہا۔
اس گروپ نے الجزیرہ کو بتایا کہ وہ اپنا خط بی بی سی کے مینیجرز کو بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس کاروائی سے چینل کے مینیجرز کے موقف کو تبدیل کرنے کے لیے بامعنی اور تعمیری بات چیت نہیں ہو گی۔
تاہم بی بی سی کے ایک ترجمان نے کہا کہ بی بی سی کی کوریج نے غزہ کی پٹی اور اسرائیل میں ہونے والی تباہ کن انسانی صورتحال کو بالکل واضح کیا ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ ہفتے بی بی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈینی کوہن نے سوشل میڈیا پر اس چینل کے ایک صحافی پر فلسطین کی طرفداری کا الزام عائد کیا اور فلسطینی شہریوں کے لیے بعض صحافیوں کے حمایتی موقف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ برطانوی یہودیوں کو اس چینل کے صحافیوں کی غیر متوازن رپورٹس سے نقصان ہوتا ہے۔
تاہم الجزیرہ کو لکھے گئے خط میں بی بی سی کے صحافیوں نے کہا ہے کہ چینل کے ڈائریکٹر کے حکم کے مطابق ان کی طرف سے صرف حماس کے لیے قتل عام اور سفاکیت جیسی اصطلاحات استعمال کرنے کی اجازت ہے اور اسیی گروہ کو خطے میں تشدد کا واحد عامل قرار یا جاتا ہے ،متذکرہ صحافیوں نے کہا ہے کہ یہ موقف اگرچہ غلط ہے لیکن بی بی سی چینل کے موقف کے بالکل مطابق ہے۔
مزید پڑھیں: بی بی سی کے دفتر کے مرکزی دروازے اور دیواروں پر سرخ رنگ
اس خط میں کہا گیا ہے کہ حماس کا 7 اکتوبر کو مقبوضہ علاقوں پر اچانک حملہ ہزاروں فلسطینی شہریوں کے قتل کا جواز نہیں بنتا اور بی بی سی کو اپنی سرگرمیوں کے دوران اس قتل کی حمایت نہیں کرنی چاہیے۔
اس خط میں بی بی سی کے صحافیوں نے چینل سے کہا ہے کہ وہ غزہ جنگ میں سرکاری اور غیر جانبدار انسانی تنظیموں کے شواہد پر مبنی نتائج کی بہتر کوریج کی صورت میں عکاسی کرے اور اپنی نیوز کوریج میں ان تنظیموں کے نتائج پر زیادہ توجہ دیں۔