سچ خبریں:اس سینئر امریکی اہلکار نے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ پہلے مرحلے کے بارے میں ہے، جو کہ غزہ میں تنازع کے دونوں فریقوں کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ ہے۔
اس امریکی اہلکار کے مطابق معاہدے کے پہلے مرحلے میں جن افراد کو رہا کیا جانا ہے، ان میں دو امریکی خواتین اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔
اس امریکی اہلکار نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات کے بارے میں مزید کہا:
قیدیوں کے تبادلے کا باضابطہ اعلان قطر کے ذریعے تل ابیب کا جواب موصول ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
قیدیوں کے تبادلے کا عمل معاہدے کے باضابطہ اعلان کے 24 گھنٹے بعد شروع ہو جائے گا اور قیدیوں کے تبادلے کا عمل ممکنہ طور پر جمعرات کی صبح شروع ہو جائے گا۔
اگر معاہدے کے دوسرے مرحلے میں پیش رفت ہوتی ہے تو جنگ بندی کی مدت میں توسیع ممکن ہے۔
نیز، امریکی حکومت تمام یرغمالیوں کی رہائی تک معاہدے کے اگلے مراحل پر کام جاری رکھے گی۔
ہم مذاکرات کے اس مرحلے پر قطری حکومت کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔
اگر مزید قیدی رہا ہوتے ہیں تو جنگ بندی میں چند روز کی توسیع کر دی جائے گی اور فوجی کارروائیاں مکمل طور پر رک جائیں گی۔
دوسری جانب صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے بھی جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات کا اعلان کیا ہے۔
نیتن یاہو کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق کابینہ نے ایک ایسے معاہدے کے حق میں ووٹ دیا جو غزہ کے کچھ قیدیوں کی رہائی کی ضمانت دیتا ہے۔
نیز 50 اسرائیلی خواتین اور بچوں کو 4 دن کے اندر رہا کیا جانا ہے جس کے دوران غزہ میں تنازعات رک جائیں گے۔