سچ خبریں:ایک امریکی ٹیلی ویژن چینل نے عراق میں امریکی فوجی اڈے پر اسلامی فوجی جمہوریہ ایران کے میزائل حملے کے دوران وہاں موجود متعدد فوجیوں کا انٹرویو لیا۔
سی بی ایس چینل نے اتوار کے روز "ساٹھ منٹ” نامی پروگرام میں عین الاسد بیس پر ایران کے میزائل حملے کے بارے میں کئی امریکی فوجی حکام سے انٹرویو لیا،سی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق ، عراق میں واقع عین الاسد امریکی اڈے پر تعینات ایک سپاہی میجر ایلن جانسن نے ایرانی میزائل حملے کے چند گھنٹے بعد اپنی وصیت ریکارڈ کی ۔
سی بی ایس نے مزید کہا کہ جانسن اور دیگرفویجی تقریبا 0 کلو گرام وار ہیڈ والے میزائلوں کا مقابلہ کرنےکے لیے بنائے گئے مورچوں میں بھاگ گئے جبکہ ایرانی بیلسٹک میزائل تقریبا آدھے ٹن کے وار ہیڈ سے لیس تھے،جانسن نے کہا کہ دھماکے کی لہر کے بعدمجھےہوا کا ایک تیز جھونکا مجھے لگا جس نے پورے مورچے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، اس کے بعد میں نے فورا اپنی تمام سماعتیں کھو دیں، گویا میں پانی کے اندر تھا،میں اپنے منہ میں اپنے دانتوں پر بیٹھی گندگی اور گولہ بارود کا ذائقہ چکھ سکتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے کی لہر اور اس کے ٹکڑوں کے بعد ، آگ بھڑک اٹھی جو دو میٹر سے زیادہ کی بلندی پر مورچوں کی طرف آ رہی تھی میں نے اپنے آپ سے کہاکہ ہم یہاں زندہ جل جائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہمیں لگا کہ یہ مورچہ اب محفوظ نہیں تھا لہذا ہم نے 135 میٹردور مورچے کی طرف دوڑنا شروع کیا، تقریبا ایک تہائی راستہ طے کیا تھا کہ ہم نے ایک زوردار چیخ سنی کہ حملہ ہوا ہے ، حملہ ہوا ہے، پناہ لو پناہ لو ، پناہ لو،مجھے ابھی بھی کئی میٹر تک بھاگنا تھاجبکہ میں نہیں جانتا تھا کہ اگلا راکٹ کب آگرے گا ۔
جانسن نے کہا کہ چھ دوسرے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہے تھے، جب ہم اگلے مورچے میں پہنچے تو ہم نے دیکھا کہ تقریبا چالیس لوگ اندر بیٹھنے کی کوشش کر رہے تھے جبکہ یہ مورچہ تقریبا دس افراد کے لیے بنائی گیا تھا،میں نے ایک شخص کو آگےدھکا دیا اور کہا کہ مورچے کے اندر چلو،میں نے سب کو اندر داخل کیا۔