سچ خبریں:مصر کی میزبانی میں”عرب اتحاد” کے موضوع پر ہونے والے سربراہی اجلاس میں سعودی وفد کی معنی خیز غیر حاضری رہی۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، متحدہ عرب امارات، عراق، بحرین اور اردن کے عرب رہنماؤں نے رواں ہفتے مصر کے ساحلی شہر العالمین کا سفر کیا، جس میں اناج کی بلند قیمتوں اور نیل پر ایتھوپیا کے بڑے ڈیم سمیت توانائی اور غذائی تحفظ پر بات چیت اور خیالات کا تبادلہ کیا۔
اس ملاقات میں عرب رہنماؤں نے خطے میں موجودہ اور مستقبل کے بحرانوں کے پائیدار حل کے حصول کے لیے عرب اتحاد کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا، کہا جاتا ہے کہ مصر میں ہونے والی یہ ملاقاتیں مختلف امور پر مرکوز تھیں جن میں غزہ پر صیہونی حکومت کے حملے، شام، یمن اور لیبیا کے تنازعات کے علاوہ ایران اور امریکہ کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے کے احیاء کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات شامل تھے۔
اس گفتگو میں مصر نے ایتھوپیا کی جاب سے سوڈان کی سرحد کے قریب اور دریائے نیل پر بنائے جانے والے بڑے ڈیم پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا، مصر میں ہونے والے اجلاس میں عرب رہنماؤں نے روس اور یوکرین کے درمیان ڈونباس کے علاقے پر جاری تنازع کے نتائج اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے پر بھی بات کی۔
ان عرب ممالک کے لیے جو اپنا زیادہ تر اناج مشرقی یورپ سے درآمد کرتے ہیں، اناج کی اونچی قیمت اور رسد کی کمی نے سنگین خدشات کا باعث بنا ہے، تاہم سعودی عرب جس کے اجلاس میں موجود بیشتر ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور ان کے ساتھ ملتے جلتے علاقائی تحفظات ہیں، مصری سربراہی اجلاس میں خاص طور پر غیر حاضر رہا، پیرس یونیورسٹی کے محقق راشد چاکر نے کہا کہ مصری اجلاس میں ریاض کی غیر حاضری اہم تھی اور یہ غیر موجودگی شاید ابوظہبی اور قاہرہ کے لیے عرب دنیا کی قیادت کی پوزیشن میں قدم جمانے کا ایک موقع ہے۔