عراق کے سیکورٹی امور کے تجزیہ کار نے داعش کے خلاف مغربی عراق میں امریکہ کی حالیہ فوجی نقل و حرکت کے تعلق کو رد کرتے ہوئے تاکید کی: امریکہ کا آخری ہدف صیہونی حکومت کی سلامتی کو برقرار رکھنا اور مغربی ایشیائی علاقے میں اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے المعلومہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عراق میں سٹریٹجک اور سیکورٹی امور کے ماہر “عدنان الکنانی” نے مغربی اور عرب میڈیا حلقوں کی جانب سے داعش کے خلاف مغربی عراق میں امریکی فوج کی حالیہ نقل و حرکت کے بارے میں جو کچھ کیا جا رہا ہے اسے مسترد کر دیا، انہوں نے کہا: واشنگٹن کا بنیادی ہدف مغربی ایشیائی خطے میں “گریٹر اسرائیل” کے قیام کے خام خواب کو شرمندہ تعبیر کرنا ہے۔
عراقی سیکورٹی امور کے ماہر نے کہا: عراقی سرزمین میں امریکی فوج کے بکتر بند اور رسد کے سازوسامان کی حالیہ منتقلی کا داعش دہشت گرد گروہوں کے مسئلے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ یہ مسئلہ عراقی رائے عامہ کی نظروں میں ایک طویل عرصے سے ایک معما بنا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:
الکنانی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ دیگر امریکی ہتھیاروں اور فوجی پروپیگنڈے نے عراقی رائے عامہ کی نظر میں اپنی تاثیر کھو دی ہے، اور مزید کہا: عراق میں امریکی کمانڈروں کی سیاسی اور فوجی پوسٹوں میں تبدیلیاں واشنگٹن کی طرف سے ممکنہ خطرات اور غیر متوقع واقعات کی صورت میں افواج کی جنگی طاقت کو بہتر بنانے کے لیے محض ایک فوجی مشق ہے۔
دوسری جانب حالیہ ہفتوں میں عراقی میڈیا نے اس ملک میں امریکی فوجی نقل و حرکت کی تصاویر شائع کرکے عراق میں نئی امریکی فوجی مداخلت کے امکان کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران عراق میں مغربی صوبوں سمیت مختلف صوبوں میں امریکی فوجی قافلوں کی نقل و حرکت کی متعدد ویڈیوز سوشل نیٹ ورکس پر شائع ہوئی ہیں جو عراق میں میڈیا اور رائے عامہ میں گرما گرم موضوع بنی ہوئی ہیں۔