سچ خبریں:عراق میں کرفیو کی منسوخی اور اس ملک بالخصوص بغداد اور گرین سکیورٹی زون میں امن کی واپسی کے اعلان نے سعودی میڈیا اور کارکنوں میں غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر سرگرم ایک سعودی کارکن کے ابوثمر کے عنوان سے صفحہ نے مقتدی صدر کے بیان اور بغداد نیز دیگر علاقوں میں امن کی واپسی کے بعد مقتدیٰ صدر پر ایران کی پیروی کرنے کا الزام لگا کر اپنے غصے کا اظہار کیا۔
اس کے ساتھ ساتھ سعودی میڈیا بالخصوص الحدیث اور العربیہ چینل نے عراق میں سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے والے اقدامات پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے اور ایسے اقدامات کی تعریف اور حمایت کی نیز اس ملک میں جاری فتنہ کی آگ کو بھڑکانے کی بھرپور کوشش کی، انہوں نے اس بحران کو شیعہ شیعہ تنازعہ قرار دیا اور حشد الشعبی پر الزام عائد کیے۔
سعودی میڈیا نے عراقی عوام کی سب سے اہم سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم صدر کے حامیوں کے ساتھ جھڑپوں میں ملوث تھے، اس طرح سعودی عرب میں امن کی واپسی پر سعودیوں کے ردعمل نے ایک بار پھر عراقی قوم کے تئیں ان کی دشمنی اور بغض کی گہرائی کو آشکار کیا۔
واضح رہے کہ سعودی حکومت، جس کا میڈیا خاص طور پر گزشتہ دو دنوں سے عراق میں جنگ کو ہوا دے رہا ہے اور فتنہ و فساد کی آگ بھڑکانے کے لیے تشدد اور بدامنی کی کوشش کر رہا ہے، اس نے مقتدیٰ الصدر کی تقریر اور عراق میں امن کی واپسی کے بعد بھی اس ملک کی عوام کے تئیں دشمنانہ موقف اختیار کیا ہے۔