طلباء تحریک نے کیسے امریکی صیہونی آمریت کو کیسے مٹی میں ملایا ہے؟

امریکی

🗓️

سچ خبریں: ایک عرب ماہر عمرانیات نے لکھا ہے کہ امریکہ میں طلباء کی تحریک نے امریکہ اور اسرائیل کی اس متکبرانہ آمریت کو تہہ و بالا کر دیا ہے جس کے ساتھ کئی دہائیوں سے دنیا پر تسلط کے خواہاں ہیں۔

عرب ماہر سماجیات نسرین نجم نے اپنے ایک خصوصی کالم میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی ہے کہ ٹیلی ویژن چینلز اور سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی امریکی یونیورسٹیوں میں پروفیسروں اور طلباء کے خلاف تشدد کی تصاویر اس حقیقت کو ظاہر کرتی ہیں کہ امریکہ کی حکومت بری، مجرم اور دہشت گرد ہے۔

امریکہ میں طلباء کے احتجاج کی تاریخ
امریکہ کی تاریخ میں اس ملک کی یونیورسٹیوں میں مختلف مظاہرے اور اجتماعات دیکھنے کو ملے ہیں جن میں سے درج ذیل کا تذکرہ کیا جا سکتا ہے۔

– 1960 میں یونیورسٹی آف نارتھ کیرولائنا کے افریقی نژاد امریکی طلباء نے وول ورتھ اسٹور میں نسلی امتیاز کے خلاف پرامن احتجاج کیا جو امریکہ کے پڑوسی شہروں اور ریاستوں میں پھیل گیا اور بالآخر اس نسل پرستانہ قانون کو ہٹانے کا باعث بنا۔

– 1970 میں، اوہائیو کی کینٹ یونیورسٹی میں، قومی ہڑتال پر جانے والے طلباء میں سے چار طالب علم امریکی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے اور نو دیگر زخمی ہو گئے جس کی وجہ سے احتجاج کا دائرہ وسیع ہوا اور میڈیا کی توجہ ویتنام کی جنگ سے آگے بڑھ کر ان کی طرف متوجہ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی طلباء کا اتنا شدید احتجاج کیوں؟

– 1985 میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے میں احتجاج ہوا، جہاں ہزاروں طلباء نے جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کے ساتھ امریکی تاجر برادری کے تعلقات کے خلاف احتجاج کیا اور اس حکومت سے اپنی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری واپس لینے کا مطالبہ کیا جو پورا ہوا۔

– 2014 میں، ہارورڈ یونیورسٹی کے میڈیکل کالج کے طلباء نے سیاہ فاموں کے خلاف پولیس کی بربریت کو مسترد کرنے کے لیے بلیک لائیوز میٹر موومنٹ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج کیا۔

موجودہ احتجاج میں فرق
امریکی یونیورسٹیوں میں ان دنوں ہونے والے مظاہروں کا الگ نقطہ فلسطین کے ساتھ لوگوں اور طلباء کی وسیع یکجہتی اور غزہ میں جنگ روکنے کے لیے نکالی جانے والی ریلی ہے، یہ اس وقت ہے جب دنیا نے فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی حکومت کے بدترین جرائم اور نسل کشی کا مشاہدہ کیا ہے اور امریکی حکومت کی حمایت سے اس خطے میں انسانیت کے خلاف غیر معمولی ہے۔

امریکی حکومت اور اس ملک کے بہت سے اعلیٰ حکام میں صیہونی لابیوں کے ان جرائم کی حمایت نے صیہونیوں کے لیے غزہ میں بغیر کسی مقدمے اور مواخذے کے اپنے قتل، نسل کشی اور وحشیانہ جرائم کو جاری رکھنا ممکن بنا دیا ہے۔

تاہم، سوشل میڈیا جو ان دھاروں کے ذریعے اور ان کے متعدد اہداف کے مطابق تیار کیا گیا اور جس کے ذریعے وہ دنیا کی استکباری قوتوں کی مرضی کے مطابق دنیا کی رائے عامہ کو انجینئر اور منظم کرنا چاہتے تھے، کو ایک طرف کر دیا گیا

اس صورتحال میں وہ چیخ چیخ کر دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ یونیورسٹیوں میں دہشت گردی سے لڑ رہے ہیں، جب کہ ان کا یہ عمل غزہ میں واشنگٹن کی پالیسیوں کے مخالفین کو دبانے اور صیہونی حکومت کو امریکہ کی طرف سے فراہم کی جانے والی وسیع امداد کے ساتھ فلسطین کے بے گھر افراد کا سلسلہ جاری رکھنے کی اجازت دینے پر بنی ہے۔

امریکی حکومت کو جس چیز نے چونکا دیا ہے وہ یہ ہے کہ ان طویل عرصے سے قائم اور پرانی یونیورسٹیوں کے بہت سے طلباء اس ملک میں امریکی حکومت اور سیاسی فیصلہ سازی کے مراکز میں بطور عہدیدار کام کرتے ہیں۔

جو کچھ ہوا ہے وہ نوجوان طلباء اور اس نسل کی بیداری ہے کہ جن میں امریکی حکومت اپنے سامراج اورظلم و جبر کو وراثت میں دینے اور انہیں دنیا کی دولت لوٹنے نیز اپنی شیطانی پالیسیوں کو جاری رکھنے کی ترغیب دلانے کی کوشش کر رہی تھی۔ اس بیداری کی نشانیوں میں سے ایک امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے واقعات اور صیہونیت کے نقطہ نظر کے خلاف مظاہروں کا پھیلنا ہے۔

ان اشرافیہ میں سے ایک پروفیسر نومی کلین ہیں، جو کینیڈا کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں اور یہودی نژاد ہیں، جنہوں نے صیہونیوں کے ہاتھوں سے یہودیوں کی نجات کا مطالبہ کیا ہے، انہوں نے اور اسن کی طرح کے لوگوں نے بہت سارے توازن بگاڑ دیے ہیں اور اس استکباری طاقت کو ختم کر دیا ہے جس کے ذریعے امریکہ اور صیہونی حکومت کئی دہائیوں سے دنیا میں تسلط اور انسانی حقوق کی پامالی کے خواہاں ہیں۔

وہ یہودی پسح عید کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ صیہونیت کا جھوٹا بت ہے،ایسا بت جس نے عدل و انصاف اور غلامی سے آزادی کے بارے میں تورات کی باتوں کو بھی بدل دیا ہے،پسح کی کہانی ان داستانوں میں سے ایک ہے کہ انہوں نے اسے دوسرے لوگوں کی زمینوں کی نوآبادیاتی چوری کے لیے ایک وحشیانہ ہتھیار بنا دیا ہے۔

صہیونی اقدامات کے خلاف اس بیداری اور مذمت کی وجہ سے موساد نے احتجاج کرنے والے طلباء کو دھمکی دی ہے کہ ان کے ساتھ مناسب سلوک کیا جائے گا۔

ٹیلی ویژن چینل اور سوشل میڈیا پر امریکی یونیورسٹیوں کے طالب علموں اور پروفیسرز پر وحشیانہ تشدد اور انہیں دبانے کی تصاویر شیطانی امریکی حکومت کی اصل شکل اور ان کے جرائم اور دہشت گردانہ اقدامات کو ظاہر کرتی ہیں۔

ریاست جارجیا کی اٹلانٹا پولیس کے ہاتھوں ایموری یونیورسٹی میں شعبہ فلسفہ کے ڈین کو زد وکوب کرنے اور گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ غزہ جنگ کے خلاف طلباء کے احتجاج کے دوران یونیورسٹی کے پروفیسر اور ماہر معاشیات کی گرفتاری سے متعلق تصاویر آزادی بیان کی واضح خلاف ورزیاں ہیں۔

ادھر اس ملک کی حکومت سے وابستہ امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ یونیورسٹی میں دہشت گرد عناصر گھس آئے ہیں اور امریکیوں کو بچانے کے لیے ان کا قلع قمع کرنا ضروری ہے۔

یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ مظاہرین میں سے بہت سے امریکی ہیں، سینئر امریکی حکام کے بیانات سے واضح ہے کہ وہ ان واقعات سے حیران ہیں، یہی وجہ ہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے ان کا موازنہ نازیوں کے مظاہروں سے کیا ہے۔

بیداری کی یہ لہر صرف امریکی یونیورسٹیوں تک محدود نہیں ہے بلکہ فرانس، جرمنی اور آسٹریلیا کی بعض یونیورسٹیوں میں بھی اس کے رد عمل دیکھنے میں آئے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہم دیکھتے ہیں کہ صیہونی حکومت کے ساتھ کھلم کھلا یا خفیہ تعاون کرنے والی عرب حکومتوں کی یونیورسٹیوں میں ایسا اقدام نہیں کیا جاتا۔

مزید پڑھیں: امریکی یونیورسٹیوں میں اسرائیل مخالف مظاہروں کا اہم موڑ

یہ ضروری ہے کہ ہر شخص کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ صیہونیت انسانیت کے خلاف ایک جرم ہے، لہٰذا طلباء کی یہ تحریکیں امریکی اور مغربی معاشروں کے اندر بہت سے واقعات اور بہت سے عمودی اور افقی خلیجوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ احتجاجی مظاہرے کسی ایسے ملک میں ہوتے جس کی امریکہ کے ساتھ نہیں بنتی اور پولس ان پر جبر اور تشدد کرتی تو سلامتی کونسل، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کا موقف کیا ہوتا؟ لیکن کیا کیا جائے کہ سب کچھ امریکہ میں ہو رہا ہے اور یہ تنظیمیں اس ملک کی آلہ کار ہیں۔

آخر میں، ہم امید کرتے ہیں کہ یہ بیداری اور انقلابی تحریک انصاف اور انسانیت پر مبنی نئے ڈھانچے اور بنیادوں کی تخلیق کریں گی۔

مشہور خبریں۔

امریکہ کو بچوں کے لیے خوراک کی کمی کے بدترین بحران کا سامنا

🗓️ 9 مئی 2022سچ خبریں:پورے امریکہ میں بچوں کی مخصوص خواراک کی شدید قلت نے

غزہ پر صیہونیوں کے تازہ ترین حملے؛متعدد افراد شہید اور زخمی

🗓️ 7 مارچ 2024سچ خبریں: فلسطینی ذرائع ابلاغ نے جمعرات کی صبح اعلان کیا ہے

عراق میں امریکی فوج کے دو لاجسٹک قافلوں کو نشانہ بنایا گیا

🗓️ 10 فروری 2022سچ خبریں:  آج کو عراق میں امریکی فوج کے دو لاجسٹک قافلوں

فواد چوہدری کا حزب اختلاف کو اصلاحات کے ایجنڈے پر آنے کا مشورہ

🗓️ 13 اپریل 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے

ماڈل ٹاؤن واقعہ میں رانا ثنااللہ ملوث ہے، یہ کیس دوبارہ کھول رہے ہیں، شیریں مزاری

🗓️ 28 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) پی ٹی آئی کی رہنما اور سابق وزیر

کوئٹہ: قبضہ مافیا کے خلاف آپریشن میں پولیس اورمسلح افراد میں تصادم

🗓️ 6 اکتوبر 2024کوئٹہ: (سچ خبریں) صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں غیرقانونی طور پر

عوام پاکستان پارٹی کے نام پر اعتراض؛ وجہ؟

🗓️ 10 جولائی 2024سچ خبریں: ’ہم عوام پاکستان پارٹی‘ کے چیئرمین نے الیکشن کمیشن میں

تحریک لبیک پاکستان ایک کالعدم پارٹی ہے

🗓️ 25 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کالعدم تنظیم تحریک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے