سچ خبریں:افغانستان کی وزارت دفاع نے اعلان کیا ہے کہ اس نے تین اہم علاقوں کو طالبان سے آزاد کرا لیا ہے۔
طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے غزنی ، قندوز ، بغلان ، تخار ، فاریاب اور میدان وردک صوبوں کے صوبائی دارالحکومتوں کےنواحی علاقوں میں افغان فوج اور طالبان کے مابین لڑائی نےمتعدد خدشات کو جنم دیا ہے، ڈوئچے ویلے کے مطابق افغان صدر رف اشرف غنی نے افغانستان کے صوبوں کے گورنرز اور پولیس کمانڈروں کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس میں طالبان حملوں کو "انسانی حقوق کے خلاف جرم” قرار دیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ فوجی اور سویلین عہدیداروں کو انسانی حقوق کے قوانین کی پابندی کرنا ہوگی،قابل ذکرہے کہ افغان فوج کے مطابق صرف ایک ماہ کے دوران 6000 سے زیادہ طالبان جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں، تاہم طالبان نے افغان فوج کے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا ہے، افغان سرکاری اور فوجی عہدیداروں نے تصدیق کی کہ فضائیہ نے طالبان کو بھاری جانی نقصان پہنچانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
افغان فضائیہ نے اعلان کیا ہے کہ ملک سے غیر ملکی افواج کے سرکاری طور پر انخلا کے بعد پچھلے دو ماہ کے دوران افغان فضائیہ کی سرگرمیوں میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے جن میں افغان فضائیہ نے گذشتہ ماہ میں طالبان کے خلاف 491 فضائی حملے کیے ہیں،درایں اثنا افغان وزارت دفاع کے ترجمان روح اللہ احمدی کے مطابق فاریاب ، بغلان ، ہلمند ، میدان وردک ، ننگرہار اور لغمان صوبوں میں طالبان اور ان کی ریلیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
افغان فضائیہ کے ایک کمانڈر عبد الفتاح اسحاق زی نے بتایا کہ ماضی میں فضائیہ کی کاروائیاں 20 سے 30 فیصد تھی لیکن گذشتہ دو ماہ کے دوران ان فورسز کی سرگرمیوں میں 70 سے 80 فیصد تک اضافہ ہوا ہے،واضح رہے کہ افغان فضائیہ کے پاس 160 طیارے ہیں جن میں سے 20٪ روسی ہیں۔
یادرہے کہ افغانستان میں جنگ بلا روک ٹوک جاری ہے جبکہ موجودہ صورتحال میں بین الافغان امن مذاکرات جاری رکھنے کا کوئی واضح امکان نہیں ہے دوسری طرف امریکہ اس ملک سے اپنے فوجی انخلا کوغلط استعمال کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کررہاہے کہ یہاں قیام امن ہماری وجہ سے تھا، اگر ہم چلے جائیں گے تو اس ملک میں خانہ جنگی شروع ہوجائے گی جیسا متعدد امریکی عہدہ دار متعدد بار کہہ چکے ہیں۔