سچ خبریں:طالبان نے امریکی صدر کے اس بیان کہ امریکہ وقت پر اپنی فوجیں واپس نہیں بلائے گا، کے جواب میں غیر ملکی افواج کے خلاف مسلح جدوجہد دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے ۔
امریکی صدر کے اس بیان کہ امریکہ وقت پر اپنی فوجیں واپس نہیں بلائے گا جس پرطالبان نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے غیر ملکی افواج کے خلاف مسلح جدوجہد دوبارہ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے ، طالبان نے جو بائیڈن کے بیان کو مبہم قرار دیتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے تاریخی موقع سے محروم نہ ہوں، طالبان نے متنبہ کیا ہے کہ دوحہ معاہدے کے تحت اگر تمام غیر ملکی افواج مقررہ وقت میں افغانستان سے نہیں چلی جائیں گی تو ہم ان کے خلاف پھر سے مسلح کاروائیاں شروع کردیں گے۔
طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق مقررہ وقت پر غیرملکی فوج کے واپس نہ لینا امریکہ کے اس گروپ کے ساتھ ہونے والےمعاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے اور اس سے عالمی سطح پر امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا، اعلامیے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ جنگ جاری رکھنے ، ہلاکتوں اور ممکنہ نقصان کی ذمہ داری اس پارٹی پر عائد ہوگی جس نے دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، یادرہے کہ بائیڈن نےامریکی صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا کہ تکنیکی وجوہات کی بناء پر امریکی فوجیوں کے افغانستان سے نکلنے کی ڈیڈ لائن کو پورا کرنا بہت مشکل ہے۔
امریکی صدر نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں زیادہ عرصے تک قیام کا ارادہ نہیں رکھتا ، لیکن افغانستان چھوڑنے کے لیےباقاعدہ اور محفوظ تیاری کرنا ہوگی، جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اگلے سال امریکی فوجی افغانستان میں ہوں گے؟ تو انہوں نے کہاکہ مجھے ایسا نہیں لگتا،بائیڈن نے امریکہ طالبان معاہدے کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ معاہدوں کو کس شرائط پر طے کیا گیا ہے اس کی تحقیقات جاری ہیں،یادرہے کہ افغانستان میں اس وقت 9600 نیٹو فوجی موجود ہیں جو افغان سکیورٹی اور دفاعی دستوں کو تربیت اور مشورے دیتے ہیں۔