سچ خبریں:افغان سرکاری ٹیلی ویژن نے طالبان کے 7000 طالبان ممبروں کو دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کرنے پر طالبان اور کابل حکومت کے مابین تین ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کرنے کے فیصلے کی خبر دی ہے۔
افغان سرکاری ٹیلی ویژن نے خبر دی ہے کہ طالبان نے کہا کہ اگر اس گروپ کے 7000 ممبروں کو دہشت گردوں کی فہرست سے خارج کر دیے جائیں گے تو ان کے کابل حکومت کے مابین تین ماہ کی جنگ بندی کا اعلان کیا جاسکتا ہے،رپورٹ کے مطابق افغان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگراقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست سے طالبان کے 7000 سے زیادہ ارکان کو نکالنے پرمبنی طالبان کی پیش کش کو قبول ہوجاتی ہے تو طالبان اور سرکاری افواج کے مابین تین ماہ کی جنگ بندی کا آغاز کیا جائے گا۔
دریں اثنا ، حالیہ دنوں میں طالبان فورسز نے بہت سارے افغان صوبوں کا قبضہ کر لیا ہے اور ان علاقوں سے حکومتی دستوں کو دستبرداری پر مجبور ہونا پڑا ہےجبکہ ملک کی شمالی سرحد پر طالبان کی پیش قدمی کی وجہ سے تاجک اور ترکمن فوجی دستوں کو بھی پوری طرح الرٹ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز بھی اسپوٹنک نیوز ایجنسی نے کچھ افغان داخلی ذرائع کے حوالے سے پرچمن شہر اور اسپن بولدک کی سرحدی گزرگاہ پر طالبان کا قبضہ کرنے کی تصدیق کی ہے،یادرہے کہ پرچمن شہر مغربی افغانستان کے صوبہ فراہ جبکہ اسپن بولدک صوبہ قندھار میں واقع ایک اہم سرحدی گزرگاہ ہے،نیز فراہ پولیس کے ترجمان فاروق ہزاراتی نے پرچمن شہر پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ اس شہر کے تمام سرکاری مراکز طالبان کے قبضے میں آگئے ہیں۔
دوسری طرف یہ خبر اشارہ کرتی ہے کہ پرچمن شہر کے پولیس چیف نے طالبان کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہوئے اس شہر کا مرکز طالبان کے ساتھ ٹکراؤ کے بغیر ان کے حوالے کردیا،یادرہے کہ طالبان نے افغانستان اور پاکستان سے متصل صوبہ قندھار میں اسپن بولدک بارڈر کراسنگ پوئنٹ پر بھی کنٹرول حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے۔