سچ خبریں:طالبان کے ایک ترجمان نے ایک جرمن ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دیتے ہوئے ، جرمنی اور عالمی برادری سے ضروری مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اور اس طرح کی مدد نہ دینے کے نتائج سے خبردار کیا۔
جرمن اخبار دی سائٹ کی رپورٹ کے مطابق قندوز میں سابق جرمن فوجی اڈے پر طالبان کے ترجمان مطیع اللہ روحانی نے اتوار کو جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ طالبان بین الاقوامی امداد کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ امداد سرمایہ کاری ، تعمیر نو کے منصوبوں یا افغانستان کی حکومت اور لوگوں کے لیے کسی بھی قسم کی انسانی ہمدردی پر مبنی امداد کی صورت میںکی جاسکتی ہے، طالبان کے ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ہماری یہ درخواست جرمنی سمیت پوری بین الاقوامی برادری سے ہے۔
یادرہے کہ طالبان نے 8 اگست کو قندوز پر قبضہ کر لیا اور اس کے ایک ہفتے بعد افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اقتدار پر قبضہ کر لیا جس کے بعد جرمنی نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا،تاہم طالبان نے ستمبر کے اوائل میں اس ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات پر زور دیا۔
روحانی نے بین الاقوامی برادری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان میں 20 سالوں سے کرپٹ حکومت کی حمایت کر تی آئی ہے اوراب طالبان کے دور حکومت میں امداد معطل کر رہی ہے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں امن لانے والےطالبان دہشت گرد نہیں ہیں۔
طالبان کے ایک اور ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جرمن اخبار بیلڈ کے ویڈیو سیکشن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ جرمن چانسلر کے ذریعہ افغان حکومت کا خیر مقدم کرنے پر دل سے خوش ہوں گے،مجاہد نے افغان عبوری حکومت کی کابینہ میں مختلف نسلوں کی عدم موجودگی پر مغربی تنقید کو بھی مسترد کردیا۔