?️
سچ خبریں: گزشتہ ہفتوں میں، طالبان مخالف حلقوں سے کچھ آوازیں بلند ہوئی ہیں۔ احمد مسعود، عبدالرشید، محمد محقق، اور یاسین ضیا جیسی شخصیات نے جذباتی لہجے میں جدوجہد جاری رکھنے کی بات کی ہے ۔
حالیہ واقعات میں، پنجشیر فرنٹ (احمد مسعود کی قیادت میں) اور افغانستان کی جمعیت اسلامی پارٹی (صلاح الدین ربانی کی قیادت میں) نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ڈھانچے، پالیسیوں اور انتظامی طریقہ کار پر اختلافات کی بنا پر انہوں نے قومی اسمبلی برائے نجات افغانستان کے ساتھ تعاون ختم کر دیا ہے۔
ان گروہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ وہ پہلے بھی اس اسمبلی کے باقاعدہ رکن نہیں تھے، لیکن اسمبلی معاہدے میں ان گروہوں کو دیگر بانیوں کے ساتھ شامل دکھایا گیا ہے، جو اب واضح تقسیم کی علامت ہے۔
بعض رپورٹس کے مطابق، اس تقسیم کی ایک بڑی وجہ عمر داؤدزی کو اسمبلی کا چیف ایگزیکٹو مقرر کرنا ہے، جو سابقہ افغان حکومتوں سے وابستہ رہے ہیں اور بعض حلقوں میں انہیں قدامت پسند سیاست کا حامی سمجھا جاتا ہے۔
پنجشیر فرنٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کی جانب سے ڈھانچے اور انتظامی امور کو نظرانداز کرنا نہ صرف عوام کے مفاد میں نہیں، بلکہ یہ طالبان مخالف تحریکوں کو کمزور کرنے کا سبب بن رہا ہے۔ جمعیت اسلامی پارٹی نے بھی اسی طرح کے لہجے میں زور دیا ہے کہ اسمبلی کی بنیادیں اب افغانستان کے موجودہ سیاسی اور عوامی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتیں۔
دوسری جانب، آزادی افغانستان فرنٹ جسے غیر رسمی طور پر اس اسمبلی کا رکن بتایا گیا تھا، نے اپنی رکنیت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کبھی بھی کسی بین التنظیمی سیاسی اتحاد کا حصہ نہیں رہا۔ تاہم، اس گروہ نے واضح کیا کہ وہ طالبان مخالف دوسری تحریکوں کے ساتھ اپنے اصولوں کے تحت تعاون کے لیے تیار ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ آوازیں اور تقسیم افغانستان کے موجودہ میدانی اور سیاسی حقائق کی عکاسی کرتی ہیں، یا پھر یہ محض ایسی خواہشات کی بازگشت ہیں جن کے پورا ہونے کے وسائل ابھی تک موجود نہیں؟ طالبان مخالفین کی طاقت اور کمزوریوں کا گہرائی سے جائزہ لینے سے ہی اس سوال کا حقیقت پسندانہ جواب مل سکتا ہے۔
داخلی تقسیم: مقصد سے پراگندگی تک
طالبان مخالفین کا سب سے بڑا مسئلہ ہمیشہ سے ان کی یکجہتی اور استراتژک اتحاد کی کمی رہا ہے۔ اب جبکہ بانی گروہوں نے طالبان مخالف سب سے بڑے اتحاد سے علیحدگی اختیار کر لی ہے، تو یہ واضح ہو گیا ہے کہ ان گروہوں میں اتحاد ایک میدانی حقیقت سے زیادہ ایک مثالی خواہش ہے۔
قیادت، حکمت عملی اور حتیٰ کہ سیاسی جدوجہد کی تعریف پر کھلے اختلافات کی وجہ سے یہ گروہ نہ صرف ایک دوسرے کو تقویت دینے میں ناکام ہیں، بلکہ بعض اوقات ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ یا تخریب کاری میں بھی ملوث ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں، بیانیوں میں بیان کیے گئے عملی یکجہتی کے مقابلے میں حقیقی ہم آہنگی کا حصول بہت مشکل ہے۔
بنیادی ڈھانچے کی کمزوریاں اور لاجسٹک چیلنجز
طالبان مخالفین شدید انسانی، سازوسامان اور مالی وسائل کی کمی کا شکار ہیں۔ جیسا کہ محمد محقق نے پہلے اشارہ کیا تھا، کبھی پیٹ بھرے ہوتے ہیں، کبھی بھوکے، لیکن وہ پھر بھی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حوصلہ اور عزم کے باوجود، حقیقت یہ ہے کہ ساختی حمایت کے بغیر کوئی بھی تحریک ایک مؤثر قوت نہیں بن سکتی۔
اس کے برعکس، طالبان نے داخلی آمدنی، ٹیکس، قدرتی وسائل اور علاقائی حمایت کے بل بوتے پر اپنی طاقت کو مستحکم کر لیا ہے اور لگتا ہے کہ قلیل مدتی میں انہیں مخالفین کی جانب سے کوئی سنگین خطرہ درپیش نہیں۔
مخالفین کی بین الاقوامی تنہائی اور طالبان کی طرف علاقائی رجحان
اگرچہ ماضی میں بہت سے طالبان مخالف گروہوں کو مغربی ممالک کی سیاسی اور فوجی حمایت حاصل تھی، لیکن اب اس کا کوئی وجود نہیں۔ نہ صرف اقوام متحدہ جیسی تنظیمیں ان گروہوں کو تسلیم نہیں کرتیں، بلکہ بہت سے ممالک بھی افغانستان کے مہنگے تنازعات میں دوبارہ ملوث ہونے کو تیار نہیں۔
اس بین الاقوامی بے اعتنائی نے طالبان مخالفین کو عالمی سیاسی اثر و رسوخ کے دائرے سے خارج کر دیا ہے اور انہیں سیاسی تبدیلیوں کے کنارے پر بے آواز تنقید نگار بنا دیا ہے۔
کلیدی الفاظ:
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
نیٹو میں فن لینڈ اور سویڈن کی رکنیت کے لیے جرمن حمایت کا اعلان
?️ 4 مئی 2022سچ خبریں: جرمن چانسلر اولاف شولٹز نے منگل کو اعلان کیا کہ
مئی
بشار الاسد کی سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات میں کیا ہوا؟
?️ 19 اپریل 2023سچ خبریں:سعودی وزیر خارجہ نے دمشق میں شامی صدر بشار الاسد سے
اپریل
شام کے بارے میں ترکی کے متضاد موقف
?️ 28 اپریل 2023سچ خبریں:ترکی میں ان دنوں اردوغان کی حکومت اور جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ
اپریل
نیا ایٹمی معاہدہ میز پر ہے:وائٹ ہاؤس
?️ 29 جولائی 2022سچ خبریں:وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا کہ "نیا ایٹمی معاہدہ میز پر
جولائی
وزیراعظم کی سیرت طیبہ کی روشنی میں نصاب میں تبدیلیاں لانے کی ہدایت
?️ 3 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے نبی اکرم ﷺ کی سیرت
نومبر
یومِ قدس اسلامی شعور کی بیداری اور استعماری سازشوں کے خلاف وحدت کا عالمی دن
?️ 27 مارچ 2025 سچ خبریں:عراقی مزاحمتی تحریک النُجَباء کی سیاسی کونسل کے رکن ڈاکٹر
مارچ
حج کے دوران عازمین کی سہولت کیلئے ’پاک حج ایپ‘ کا افتتاح
?️ 21 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) آئندہ سال حج کے دوران پاکستانی عازمین کو
دسمبر
سپریم کورٹ کی وفاقی حکومت کو انتخابات کیلئے فنڈز کے اجرا میں تاخیر پر نتائج کی تنبیہ
?️ 13 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختونخوا
اپریل