سچ خبریں: صیہونی ورکرز یونین کے سربراہ نے 7 اکتوبر کے آپریشن کی ناکامی کا ذمہ دار بنیامین نیتن یاہو کو ٹھہرایا اور کہا کہ وہ مستعفی ہو جائیں، بصورت دیگر اس یونین کے کارکن کابینہ مخالف مظاہروں میں شامل ہو جائیں گے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں مزدوروں کی یونین کے سربراہ آرنون بار ڈیوڈ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو 7 اکتوبر کی کاروائی کی ناکامی کے ذمہ دار ہیں اور انہیں مستعفی ہوجانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کے نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف مظاہرے جاری
اسرائیلی میڈیا نے بئر السبع شہر میں ایک کانفرنس سے خطاب کرنے والے بار ڈیوڈ کا حوالہ دیا اور لکھا کہ اس کابینہ نے ہمارے لیے ایک تباہی پیدا کر دی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ انتخابات کے وقت کا تعین اور اس سال کے دوران نیا وزیراعظم منتخب کیا جائے۔
بار ڈیوڈ نے اپنی بات جاری رکھی کہ انہوں نے نیتن یاہو اور وزیر خزانہ بیٹسل اسموٹریچ سے بجٹ میں اصلاحات اور اسے جنگی حالات کے مطابق ڈھالنے کے لیے بات کی، خاص طور پر کابینہ کے غیر ضروری دفاتر کو کم کرنے کے لیے، لیکن انھوں نے اس معاملے پر توجہ نہیں دی۔
صہیونی ٹریڈ یونین کے اس اہلکار نے اپنی بات جاری رکھی کہ اگر نیتن یاہو نے اقتدار اپنے ہاتھ میں رکھنے کی کوشش کی تو Hestdrot [صیہونی ٹریڈ یونین] مظاہروں اور کابینہ مخالف تحریکوں میں شامل ہو جائے گی۔
مزدور یونینوں کے احتجاج بالخصوص صیہونی حکومت کی موجودہ صورتحال میں مقبوضہ علاقوں کی معیشت کو مزید مفلوج کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کے بعد سے دسیوں مرتبہ مقبوضہ علاقوں میں صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے۔
عبرانی زبان کے میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب کی سڑکوں پر نیتن یاہو کے مخالف ہزاروں آباد کاروں کی موجودگی کا مشاہدہ کیا گیا۔
تل ابیب میں کابلان اسٹریٹ کو بند کرکے احتجاجی آباد کاروں نے نیتن یاہو کی کابینہ کا تختہ الٹنے، صیہونی حکومت کے کنیسٹ انتخابات کے انعقاد اور مقبوضہ علاقوں میں نئی کابینہ کی تشکیل کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کے جاری رہنے اور صیہونی حکومت کی جانب سے کوئی فوجی کامیابی حاصل نہ ہونے کے باعث مقبوضہ علاقوں میں نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے خلاف تنقید میں شدت آگئی ہے۔
نیتن یاہو کے مخالفین ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ اپنے خلاف قانونی مقدمات کی سماعت سے بچنے کے لیے اقتدار میں رہنے کے لیے وقت خرید رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی حکام کے درمیان اختلافات عروج پر، وجہ؟
اس کے علاوہ صیہونی قیدیوں کے اہل خانہ چاہتے ہیں کہ صیہونی حکومت فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ معاہدے کے سلسلے میں وقت ضائع کیے بغیر اور کسی بھی قیمت پر صیہونی قیدیوں کو رہا کرے اور غزہ کی پٹی پر ہونے والے بیہودہ حملوں کو روکے، جس کے علاوہ فلسطینیوں کو قتل کرنا، ان قیدیوں کو قتل کرنا بھی بند کرنا چاہئے۔