سچ خبریں: ایک صہیونی ماہر کے مطابق شام کے پاس موجود S-200 دفاعی میزائل صیہونی حکومت کے اندازوں سے زیادہ خطرناک ہیں۔
صیہونی اخباریدیعوت احرونٹ اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ چند روز قبل ایک S-200 میزائل طیارہ جنوب (مقبوضہ فلسطین) میں واقع النقب کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا ۔
یہ میزائل 1967 میں سوویت یونین نے تیار کیا تھا اور اس وقت اسے سائنس فکشن کی سطح پر نمایاں کامیابیوں میں سے ایک قرار دیا گیا تھا،مذکورہ عبرانی اخبار میں شائع ہونے والے ایک کالم میں یتسان سادان نے سوال کیا کہ اس دور کا ایک راکٹ پورے (مقبوضہ فلسطین) میں کیسے سفر کر سکتا ہے اور ہم اسے انتہائی خطرناک کیوں قرار دیں؟ اس کے علاوہ اگر یہ میزائل شامی باشندوں کی طرف سے فائر کیا گیا تو اگلی بار کیا ہو گا؟
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں پر شامی فوج کا خوف طاری
صیہونی ماہر کے مطابق، یہ دیکھتے ہوئے کہ یہ میزائل دفاعی میزائل ہے، اس کی رفتار بہت زیادہ ہے اور یہ ماخ 6.3 کی رفتار تک پہنچ سکتا ہے، جو ایک کلاسک بیلسٹک میزائل کی رفتار سے تقریباً دوگنا ہے۔
اس کے علاوہ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ S-200 میزائل بہت اونچائی پر پرواز کرتا ہے، اگر اس کے خلاف آئرن ڈوم یا فلاخن داؤد کو چالو کیا جائے اور اسے روک دیا جائے تو اس اونچائی پر اس میزائل کے پھٹنے سے اس کے بہت سارے ٹکڑے ٹکڑا وسیع رقبہ میں بکھر جائیں گے۔
مزید پڑھیں: شامی فضائی دفاع کا صیہونی حکومت کے میزائلوں سے مقابلہ
آخر میں کالم نگار نے لکھا کہ اس سلسلے میں ایک اور سوال یہ ہے کہ میزائل کا خود تباہ کرنے والا نظام کیوں فعال نہیں کیا گیا؟ کیا الیکٹرانک جنگ اور میزائل کا سسٹم سے رابطہ منقطع کرنے نے میزائل کو ہوا میں پھٹنے سے روکا یا شامیوں نے اسرائیل کو انتباہی پیغام بھیجنے کی کوشش کی۔