سچ خبریں: یدیعوت احرونوت اخبار نے آج جمعہ کو لکھا ہے کہ صیہونی حکومت اور سعودی عرب کے درمیان معمول کے عمل میں پیش رفت کے باوجود تل ابیب کا سرکاری موقف اب بھی سعودی عرب کو پانچویں نسل کے F-35 جنگی طیاروں کی فروخت کے خلاف ہے۔
اس اخبار کے مطابق یہ مخالفت سعودی عرب اور مقبوضہ فلسطین کی قربت کی وجہ سے ہے اور اسی وجہ سے تل ابیب نے پہلے سعودیوں کو آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام فراہم کرنے کی مخالفت کی تھی۔
بین الاقوامی تعلقات کے تجزیہ کار نداف ایال نے ایک مضمون میں اس بارے میں لکھا ہے کہ اسرائیلی حکام نے امریکیوں کو سمجھایا ہے کہ سعودی عرب کو فائفتھ جنریشن F-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت خطے میں حکومت کی مبینہ فضائی برتری پر پردہ ڈالتی ہے۔
تاہم صیہونیوں نے امریکی حکام سے کہا ہے کہ وہ ریاض حکومت کو F-35 کی فروخت پر صرف اسی صورت میں رضامند ہوں گے جب سعودی عرب متحدہ عرب امارات کی طرح تل ابیب کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لائیں گے اور اس کے بعد صورتحال مختلف ہوگی۔
اس اسرائیلی تجزیہ کار نے مزید لکھا کہ سعودی عرب کو فضائی دفاعی نظام کی شدید ضرورت کے برعکس اس F-35 لڑاکا طیاروں کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اس کے لیے صیہونی حکومت کے ہر قسم کے فضائی دفاعی نظام کی ضرورت ہے جس میں آئرن ڈوم سے لے کر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہِٹس تک اور حتیٰ کہ آئرن بیم نامی لیزر ٹیکنالوجی جس کی حال ہی میں نقاب کشائی کی گئی ہے۔
نداف ایال کے مطابق صیہونی حکومت کے سیکورٹی اور عسکری اداروں کا خیال ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ان کی توقعات سے بڑھ کر جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں، جن میں صیہونی حکومت کا افتتاح بھی شامل ہے۔ صیہونی حکومت کی پروازوں پر سعودی فضائی حدود اور دیگر اقدامات کا اعلان آنے والے دنوں میں کیا جائے گا۔