سچ خبریں:اسرائیلی فوج کے ریزرو چیف نے غزہ کی حالیہ جنگ میں ناکامی اور علاقائی جنگ شروع کرنے کے لئے فوج کی تیاری نہ ہونے میں تل ابیب کی شکست کا اعتراف کیا۔
غزہ کی پٹی پر حالیہ حملے کے دوران صیہونی حکومت کی شکست کا حوالہ دیتے ہوئے اسرائیلی ریزرو فورسز کے ایک سینئر کمانڈر جنرل اسحاق بریک نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج علاقائی جنگ شروع کرنے کے لئے تیار نہیں ہے اور اس کی زمینی افواج تباہی کے دہانےپر پہنچ چکی ہے، عبرانی زبان کے اخبار ہارٹیز میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں انہوں نے لکھا ہے کہ اسرائیلیوں نے اس مہینے کے مشرقی ہووحشت کے منظر نامے کی حقیقت کا مزہ چکھا ، جس نے اس نظریہ کے مکمل خاتمے کا مجسمہ پیش کیا کہ جنگیں فضائیہ کے ذریعے جیتی سکتی ہیں۔
صہیونی جنرل نے اعتراف کیا کہ غزہ کی پٹی کے خلاف حارس الاسوار نامی حالیہ آپریشن کے دوران اس تصور اور نظریہ کو زندہ کرنے کی کوشش کی گئی خاص طور پر ریٹائرڈ جرنیلوں کے ذریعہ جو بعض اوقات تجزیہ کاروں کی حیثیت سے نیوز چینلوں پر آتےہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہماری فضائیہ کے بیشتر طیاروں نے آپریشن میں حصہ لیااورغزہ میں حماس اور اسلامی جہاد کے انفراسٹرکچر کو دن رات تباہ کردیا گیا نیز سیکڑوں آپریشنل پروازیں کی گئیں اور طیاروں نے ہزاروں کی تعداد میں ایسا اسلحہ استعمال کیا جس پر اربوں شیکل [صیہونی کرنسی] کی لاگت آئی،تاہم اس کے باوجود اسرائیل میزائلوں اور مارٹروں کو روکنے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ایگزیکٹو فائر میں داخل ہونے میں ناکام رہا۔
انھوں نے مزید کہا کہ حماس اور جہاد اسلامی نے راکٹوں اور مارٹروں کو فائر کرنا جاری رکھا گویا کسی چیز نے انہیں تکلیف نہیں پہنچائی اور ایسا لگتا ہے کہ وہ طویل عرصے تک ایسا کرتے رہ سکتے ہیں، سینئر اسرائیلی ریزرو عہدیدار نے مزید کہاکہ ہم برسوں سے اسرائیل کے اسٹریٹجک بازو کی حیثیت سے فضائیہ کے بارے میں بات کرتے رہے ہیں اور عملی طور پر دشمن کے طیاروں کے خلاف اس کی طاقت واضح ہے اور اس کا فائدہ واضح ہےلیکن میزائلوں اور مارٹر کے خلاف اس کی صلاحیتیں بہت کم ہیں۔