سچ خبریں: یمن کی حکومت کی تبدیلی اور تعمیر نو کی وزارت خارجہ نے شام میں اپنے قبضے کو وسعت دینے اور مقبوضہ جولان میں بستیاں تعمیر کرنے کے صیہونی حکومت کے اقدام کے جواب میں ایک بیان جاری کیا
صنعاء حکومت کی وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں میں صیہونی حکومت کے آبادکاری کے ترقیاتی منصوبے کی منظوری کی شدید مذمت کی جاتی ہے اور اسے بین الاقوامی قوانین بالخصوص سلامتی کونسل کی 1981 کی قرارداد 497 کی صریح خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔
اس وزارت نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 497 کے مطابق شام کے جولان پر صیہونی قبضے کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ مقبوضہ جولان میں بستیوں کی توسیع میں قابضین کی یہ کارروائی اس حقیقت کو کبھی تبدیل نہیں کرے گی کہ گولان شام سے تعلق رکھنے والی ایک عرب سرزمین ہے جس پر 1967 سے صیہونی دشمن کا قبضہ ہے۔
یمن کی وزارت خارجہ نے شام کے خلاف صیہونی حکومت کی متواتر اور وحشیانہ جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان جارحیتوں کا مقصد اس ملک کی نئی پیش رفتوں کو غلط استعمال کرنا ہے تاکہ شامی قوم کی صلاحیتوں کو تباہ کیا جا سکے۔
اس وزارت نے عالمی برادری بالخصوص سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ شام میں قابض حکومت کے اقدامات کی مذمت میں اپنا کردار ادا کرے اور اس حکومت کو شام کے خلاف جارحیت بند کرنے اور جولان پر قبضہ ختم کرنے پر مجبور کرے۔
صنعا کی وزارت خارجہ نے صیہونی حکومت کی کھلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے شام اور اس کی قوم کی یمن کی حمایت پر مزید تاکید کی۔
یہ بیان اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے اس اعلان کے بعد جاری کیا گیا ہے کہ اسرائیلی کابینہ نے 11 ملین ڈالر سے زائد کی لاگت سے گولان کی بستیوں میں آبادی بڑھانے کے منصوبے کی متفقہ طور پر منظوری دی ہے۔
اس حوالے سے نیتن یاہو نے کہا کہ ہم گولان میں آباد کاری جاری رکھیں گے اور گولان میں بستیوں کو مضبوط کرنے کا مطلب اسرائیل کو مضبوط کرنا ہے جو کہ اس وقت بہت اہم ہے۔