سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں آثار قدیمہ، مذہبی یادگاریں اور سیاحتی مقامات بھی حالیہ جنگ کے دوران صہیونیوں کے دانستہ حملوں سے محفوظ نہیں رہے اور ان کا ایک بڑا حصہ تباہ ہو گیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت کے دوران 23 ہزار سے زائد فلسطینیوں کے قتل عام اور غزہ میں انسانیت کے خلاف مختلف جرائم کے ارتکاب کے علاوہ صیہونی غاصب حکومت نے جان بوجھ کر کئی قدیم تاریخی عمارتوں کو تباہ کردیا اور خطے میں اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنا کر تباہ کیا گیا۔
صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کا نشانہ بننے والے غزہ کی چند نمایاں ترین عمارتیں یہ ہیں:
سینٹ پورفیریس چرچ
یہ چرچ غزہ شہر کے مشرق میں الزیتون محلے میں واقع ہے اور اسے دنیا کا تیسرا قدیمی ترین چرچ سمجھا جاتا ہے جو پانچویں صدی عیسوی کے آغاز میں تعمیر کیا گیا ،اس چرچ کا نام سینٹ پورفیریس سے لیا گیا ہے جس نے غزہ کی پٹی میں عیسائیت کو پھیلایا۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی غزہ اور جنین شہر کے خلاف صیہونیوں کی تازہ ترین جارحیت
سینٹ پورفیریس کا انتقال غزہ میں ہوا اور ان کی قبر اسی چرچ کے اندر ہے تاہم ان کی لاش یونان میں ان کے آبائی شہر منتقل کر دی گئی، 216 مربع میٹر کے رقبے پر مشتمل یہ چرچ 1.8 میٹر موٹے پتھروں سے بنایا گیا تھا اور یہ دو اہم حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے میں تقریباً 500 لوگ رہ سکتے ہیں جو چرچ میں عبادت کرنے آتے ہیں، اور دوسرا حصہ مذہبی رسومات کے لیے بنایا گیا ڈھانچہ ہے۔ چرچ بازنطینی انداز میں بنایا گیا ہے، اور اس کی دیواریں اور گنبد کی چھت سنگ مرمر کے کالموں پر ٹکی ہوئی ہے جس میں عیسائی شخصیات کی تصاویر اور پینٹنگز ہیں جنہوں نے تاریخ پر اہم اثر ڈالا ہے، جیسے ملکہ ہیلینا،اس چرچ کے کچھ حصے وقت کے ساتھ ساتھ مٹ گئے اور خطے میں تاریخی جنگوں اور 1260 میں منگول حملے نیز 13ویں صدی کے آخر میں اس علاقے کو ہلا کر رکھ دینے والے زلزلے میں کے باعث نقصان پہنچا۔
19 اکتوبر 2023 کو غزہ کی پٹی پر صیہونی حملے کے دوران قابض اسرائیلی فوج کے طیاروں نے اس چرچ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں اس کے ہال کو شدید نقصان پہنچا اور اس حملے میں 20 سے زائد افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
السمرہ کا تاریخی حمام
السمرہ کا حمام غزہ کے تاریخی شہر کے وسط میں الزیتون محلے میں واقع ہے اور اسے العمری مسجد کے بعد شہر کی دوسری قدیم ترین تاریخی عمارت تصور کیا جاتا ہے ، یہ غزہ کی پٹی کا واحد باقی ماندہ تاریخی حمام ہے،یہ حمام عثمانی دور میں 500 مربع میٹر کی زمین پر بنایا گیا پھر سنجر بن عبداللہ المؤیدی کے دور میں اس کی مرمت کی گئی
یہ ایک تفریحی، علاج اور سیاحتی مقام ہے اور اس کے کمروں کو گرم اور ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور بعض بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ السمرہ حمام فن تعمیر کی شاندار خوبصورتی ہے اور منفرد فن تعمیر ہے، اس حمام کے مرکزی ہال میں ایک آکٹونل فوارہ شامل ہے جس کے اوپر رنگین شیشوں سے بنا ہوا گنبد ہے اور ان شیشوں سے سورج کی روشنی حمام میں ہے، یہ تاریخی حمام کئی حصوں پر مشتمل ہے اور اس کا داخلی راستہ نیچے کی سیڑھیوں سے شروع ہوتا ہے،غزہ کی پٹی پر صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں کے دوران یہ حمام بمباری سے تقریباً مکمل طور پر تباہ ہوگیا۔
بازنطینی چرچ
یہ چرچ جبالیا صوبے میں غزہ شہر کے شمال میں واقع ہے،اسے 444 عیسوی میں بازنطینی سلطنت کے دور میں تعمیر کیا گیا اور ایک بار تباہ کن زلزلے کی زد میں آیا تھا،اس چرچ کی مرمت2017 میں شروع ہوئی تھی اور 2022 میں مکمل ہوئی تھی ، اسے غزہ کی پٹی میں ایک تاریخی سیاحتی مقام سمجھا جاتا ہے۔
یہ چرچ 24 بازنطینی شہنشاہوں اور 14 مسلم خلفاء کے دور میں موجود تھا اور اسے ایک اہم آثار قدیمہ میں شمار کیا جاتا ہے، اس چرچ کے فرش کو موزیک پینلز سے مزین کیا گیا ہے جس میں نوشتہ جات اور ہندسی آرائشیں ہیں جن پر قدیم زندگی کی کہانیاں لکھی ہیں،اس کا رقبہ تقریباً 800 مربع میٹر ہے اور یہ 3 راہداریوں پر مشتمل ہے، جس میں مرکزی راہداری، درمیانی راہداری (عبادت کے لیے) اور بپتسمہ کی راہداری شامل ہیں۔
گزشتہ 3 ماہ میں غزہ کی پٹی پر قابض حکومت کے فضائی حملوں کے دوران بازنطینی چرچ کو شدید نقصان پہنچا ہے اور اس کا بنیادی ڈھانچہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
السقا کا تاریخی گھر
یہ عمارت غزہ شہر کے مشرق میں شجاعیہ محلے میں واقع ہے اور اسے 17ویں صدی عیسوی میں 1661 میں احمد السقا نے تعمیر کروایا تھا جو اس وقت کے بڑے تاجروں میں سے ایک تھے، اس گھر کا رقبہ تقریباً 700 مربع میٹر ہے اور اس میں دو میٹر لمبا مرکزی دروازہ اور ایک صحن ہے جس میں ماربل ٹائل کی چھت نہیں ہے اور ایک توسیع اور کئی دوسرے کمرے ہیں،اس میں ایک سیڑھی ہے جس کے 2 حصے ہیں اور ہر ایک پتھر کے محرابوں سے سجے رہنے والے کمرے کی طرف جاتا ہے۔
سید ہاشم مسجد
سید ہاشم مسجد غزہ کی پٹی کی سب سے نمایاں تاریخی مساجد میں سے ایک ہے، جو غزہ کے پرانے شہر کے وسط میں الدراج محلے میں واقع ہے، اس کا رقبہ 2400 مربع کلومیٹر ہے، یہ مسجد عظیم الشان العمری مسجد سے ایک کلومیٹر دور ہے، صیہونیوں نے اس مسجد کے ایک بڑے حصے کو تباہ کر دیا ہے۔
عظیم الشان العمری مسجد
یہ مسجد غزہ کی پٹی کی قدیم ترین اور باوقار مساجد میں سے ایک ہے جو غزہ کے قلب میں الدراج محلے میں واقع ہے، یہ مسجد عمر ابن الخطاب کے دور میں قائم ہوئی تھی اور اسے فلسطین کی تیسری بڑی مسجد سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: فلسطین میں خوش آئند دریافت
اس مسجد پر 8 دسمبر 2023 کو قابض حکومت کے جنگی طیاروں نے بمباری کی جس کے نتیجے میں اس کا ایک بڑا حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا جبکہ اس عظیم الشان مسجد کے کچھ حصے 2014 میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے حملے کے دوران تباہ ہو گئے تھے۔