سچ خبریں:صیہونی حکومت کے انتہاپسند چہرے ایتمار بن گویر نے مطالبہ کیا ہے کہ صرف قدامت پسند یہودیوں کو ہی شہریت حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔
نیتن یاہو کی کابینہ کے سب سے زیادہ نسل پرست رکن ایتمار بن گویر نے مطالبہ کیا ہے کہ صیہونی شہریت صرف یہودیوں کے ایک مخصوص گروہ کو جاری کی جائے، ایک بیان میں بن گویر نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ صرف حلاچہ [یہودی قانون] کے مطابق یہودیت اختیار کرنے والے یہودی ہی اسرائیلی شہریت کے اہل ہوں۔
مقبوضہ فلسطین میں “واپسی” کے نام سے مشہور موجودہ قانون کے مطابق، مذہبی یہودی برادری کی طرف سے کی جانے والی کوئی بھی تبدیلی، چاہے وہ نئی اصلاحات پر مبنی ہو یا قدامت پسند یا آرتھوڈوکس طرز عمل، صیہونی شہریت کے معیار کے مطابق ہے اور ان مذہبی تبدیلیوں کے لیے قانون کوئی رکاوٹ نہیں ہے لیکن اگر بن گویر کی پارٹی اپنے منصوبے کو منظور کر لیتی ہے، تو صرف آرتھوڈوکس طریقوں پر مبنی تبدیلیاں ہی قانونی ہوں گی اور مذہبی تبدیلیاں جن کا مطلب یہودی بننا ہے دیگر یہودی مذہبی شاخوں کے تناظر میں قبول نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ ایتمار بن گویر کی تجویز کہ صرف آرتھوڈوکس یہودیوں کو ہی شہریت کی اجازت دی جائے، ان کی تازہ ترین متنازع تجویز ہے،بن گویر کو اس سے قبل عدالت میں نسل پرستی کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور وہ ان شخصیات میں شامل ہیں جو فلسطینیوں کو دہشت گردانہ کاروائیوں کا نشانہ بنانے کی حمایت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے امیگریشن امور کے وزیر ناچمن شائی نے اس سے قبل کہا تھا کہ بن گویر کا منصوبہ اگر کامیاب ہو گیا تو اس کا مطلب ہمارے اور ریاستہائے متحدہ میں یہودیوں کی اکثریت کے درمیان ایک واضح اور شدید خلیج ہو گی جس سے یہودی برادری کو مزید تقسیم کا سامنا کرنا پڑے گا۔