سچ خبریں:شام میں زلزلہ آیا وہ ایسی صورت حال میں جہاں دوا تو دور کی بات کھانے کے لیے کچھ نہیں کیونکہ پابندیوں نے خوراک اور ادویات کی آمد کو روک دیا ہے، یہاں کے ایک سینئر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ وہ ہمیں انسان دوستانہ نعروں کے نام پر تباہ کرنا چاہتے ہیں!،سزار پابندیوں کی بات ہو رہی ہے۔
ذیل میں جنوب مشرقی ترکی اور شمالی شام میں آنے والے حالیہ زلزلے کے بعد دمشق اور حلب کا دورہ کرنے والے ایک مبصر کی زبانی ہم حقائق کا ایک گوشہ بیان کریں گے۔
1۔ دمشق سے حلب تک
ہم دمشق میں داخل ہوتے ہیں، یہاں زلزلہ تو نہیں آیا لیکن یہ شہر کم و بیش اسرائیلی میزائل حملے سے متاثر ہوا ہے، ہم اس جگہ جاتے ہیں جہاں صیہونی راکٹ گرا، ایک آٹھ منزلہ عمارت کے بالکل سامنے ایک بڑا سوراخ ہو گیا ہے اور عمارت کے داخلی دروازے کا ایک حصہ جھک گیا ہے، سکیورٹی اہلکار قریب جانے کی اجازت نہیں دیتے،ہمارے ساتھ کچھ نوجوان عمارت کے خراچ لگے ہوئے چہرے کو دیکھ رہے ہیں،عمارت کے سامنے کھڑی کاروں کو بھی نقصان پہنچا، کچھ کے شیشے ٹوٹنے کی حد تک اور کچھ کا اس سے زیادہ مزید،ان کا کہنا تھا کہ نشانہ بننے والی عمارت کے پیچھے ایک اسکول ہے، یہ سن کر ہم لرز اٹھے، اردگرد کی عمارتوں اور محلوں میں لوگوں نے زندگی دوبارہ شروع کر دی ہے،ایک آدمی اپنے چھوٹے بچے کو سرخ کمبل میں لپیٹے ہوئے آہستہ آہستہ اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ سامنے والی سڑک کو پار کر رہا ہے،آئیے ایک بار پھر زلزلہ متاثرین کی طرف چلتے ہیں،زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کو دیکھنے کے لیے ہمیں شام کے شمال مغرب میں واقع شہر حلب جانا پڑتا ہے جو ترکی سے 50 کلومیٹر دور ہے جہاں ابھی بھی مسلح افراد کا خطرہ موجود ہے۔
2: حلب؛ کھنڈرات کا شہر!
حلب مسلح افراد سے آزاد کرائے گئے آخری علاقوں میں سے ایک ہے،شہر کے دروازے سے زلزلہ زدہ شہر کی تصویر نظر نہیں آرہی ہے، زندگی رواں دواں ہے، سڑکوں پر گاڑیاں دور رہی ہیں،رفتہ رفتہ ہم ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں جنہوں نے زلزلوں کے خوف سے فٹ پاتھوں اور خالی جگہوں پر خیمے لگا رکھے ہیں،روزمرہ کی زندگی میں خلل دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم جتنا جتنا غریب محلوں کی طرف بڑھتے ہیں، اتنا ہی خستہ حال، ننگی اور خستہ حال عمارتیں دیکھنے کو مل رہی ہیں، تاہم اس وقت ہمیں حیرانی ہوتی ہے جب پتہ چلتا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر نقصانات کا تعلق جنگ سے ہے، زلزلے سے نہیں! کچھ کھنڈرات پر اُگنے والی گھاس بھی وہی کہانی دہرا رہی ہے، لگتا ہے کہ ان مکانات کو دوبارہ بنانے میں کافی وقت لگے گا۔
3: خالی ہاتھ اور سزار کا ظلم
ہم حلب کے ہسپتال جاتے ہیں، جہاں ڈاکٹر اور نرسیں صرف ایک چیز کا ذکر کرتی ہیں: "غذائیت”،غذائی قلت سے تمام شہریوں کو خطرہ ہے تاہم بچوں کو زیادہ خطرہ ہے، انسانی بحران کا خطرہ قریب ہے، کہا جاتا ہے کہ حلب کے اسپتال کو مسلح افواج سے آزاد کرانے کے بعد یہ گاہے بگاہے گولیوں اور مارٹروں کی زد میں آتا رہتا ہے اور اب اس میں زلزلے کا بھی اضافہ ہو گیا ہے وہ بھی ایسی صورت حال میں جہاں دوا تو دور کی بات کھانے کے لیے بھی کچھ نہیں کیونکہ پابندیوں نے خوراک اور ادویات کی آمد کو روک دیا ہے، یہاں کے ایک سینئر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ وہ ہمیں انسان دوستانہ نعروں کے نام پر تباہ کرنا چاہتے ہیں!،سزار پابندیوں کی بات ہو رہی ہے۔۔۔
جاری ہے