سچ خبریں:امریکی پولیس کی طرف سے سیاہ فاموں جیسی نسلی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک ایک منظم نسل پرستی بن گیا ہے۔
امریکہ دنیا کے سامنے اپنے آپ کو انسانی حقوق کا رہنما اور ان اصولوں عمل کرنے والے کے طور پر پیش کرتا ہے جبکہ اس ملک کے لیڈروں نے نہ صرف بین الاقوامی میدان میں بلکہ اپنے ملک کے اندر بھی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کی لہر دوڑائی ہے،ایک لہر جو تارکین وطن اور اقلیتوں خصوصاً سیاہ فام لوگوں کو لے جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 14% امریکی آبادی کے تئیں امریکی گوروں کا غرور معاشرے کی سطح سے لے کر اعلیٰ درجے کے سیاسی سکیورٹی عہدہ داروں کی سطح تک دیکھا جا سکتا ہے، ان میں سے ہر ایک اس اقلیت کی تذلیل اور اس پر حملہ کرنے کے لیے مختلف ذرائع استعمال کرتا ہے۔
سیاہ فاموں کے قتل کا سانحہ کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے ، اس کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی ریاستہائے متحدہ امریکہ کی تاریخ ہے جس کی چوٹی غلامی کے شرمناک دور میں دیکھی جا سکتی ہے،1909 کے بعد سے، جب سیاہ فام شہری اور سیاسی تحریکوں جیسے کہ “نیشنل ایسوسی ایشن فار دی ایڈوانسمنٹ آف کلرڈ پیپل” (NAACP) کی کوششیں رنگ لائیں، بھی ہم نے ہمیشہ اس نسلی اقلیت کو ظلم کا شکار ہوتے دیکھا ہے۔