ڈونلڈ ٹرمپ اور یالٹا نظام کا امریکی سیاست میں نفوذ

ڈونلڈ ٹرمپ اور یالٹا نظام کا امریکی سیاست میں نفوذ

?️

سچ خبریں:امریکہ میں نو ٹو کنگ مظاہرے ڈونلڈ ٹرمپ کی اقتدار پسند پالیسیوں کے خلاف عوامی ردِعمل ہیں، ٹرمپ یالٹا نظام کی منطق کو دوبارہ نافذ کرتے ہوئے داخلی و خارجی سطح پر توسیع پسندی اور آمریت کو فروغ دے رہے ہیں۔

امریکہ میں لاکھوں افراد کی شرکت سے ہونے والے نو ٹو کنگ (No to King) مظاہرے صرف امیگریشن پالیسی یا حکومت کی بندش کے خلاف نہیں تھے، بلکہ وہ دراصل ڈونلڈ ٹرمپ کی اس کوشش کے خلاف ڈونلڈ ٹرمپ اور یالٹا نظام کا امریکی سیاست میں نفوذ عوامی مزاحمت کی علامت ہیں، جس کے تحت وہ یالٹا نظام (Yalta Order) کی منطق کو دوبارہ امریکہ کے اندر اور باہر نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

ٹرمپ کے دورِ صدارت میں امریکہ نہ صرف دوسری عالمی جنگ کے بعد کے عالمی نظام کو چیلنج کر رہا ہے بلکہ اپنے داخلی جمہوری ڈھانچے کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔

دو روز قبل، امریکہ کی تمام 50 ریاستوں کے 2700 سے زائد شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے،گارڈین اور نیویارک ٹائمز کے مطابق، تقریباً 70 لاکھ افراد نے No King, No Tyranny کے نعروں کے ساتھ ٹرمپ کی آمریت پسند پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق، ٹرمپ کی خارجہ پالیسی دراصل اسی یالٹا منطق کو بحال کرنے کی کوشش ہے یعنی طاقتور ممالک کو کمزور قوموں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے اب وہ یہی اصول امریکی داخلی سیاست میں بھی نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یالٹا نظام کیا ہے؟

یالٹا کانفرنس (فروری 1945) میں اتحادی رہنما فرینکلن روزویلٹ، ونسٹن چرچل، اور جوزف اسٹالن نے یورپ و ایشیا کی جنگ کے بعد کی تقسیم طے کی۔
ظاہری طور پر مقصد امن اور اقوامِ متحدہ کا قیام تھا، لیکن عملی طور پر یالٹا دنیا کی تقسیمِ نفوذ کا نقطہ آغاز ثابت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:اولیانوف: امریکہ اور ٹرائیکا نے ایران کے جوہری پروگرام پر سیاست کی ہے

یورپ کو سوویت اثر والے مشرقی اور مغربی اتحادی حصوں میں بانٹ دیا گیا، یہ اصول طاقت کی سیاست پر مبنی تھا، جس کے مطابق بڑی طاقتیں کمزور ممالک کی خودمختاری کو نظرانداز کر سکتی ہیں اور یہی منطق بعد میں جنگِ سرد (Cold War) کا سبب بنی۔

ٹرمپ کی پالیسی اور یالٹا منطق

ٹرمپ اسی سوچ کو اکیسویں صدی کے امریکہ میں دوبارہ زندہ کرنا چاہتے ہیں،انہوں نے متعدد بار ایسے بیانات دیے جن سے ان کی توسیع پسندانہ ذہنیت ظاہر ہوتی ہے:

  • گرین لینڈ کی خریداری یا الحاق: جنوری 2025 میں ٹرمپ نے اسے قومی سلامتی کی ضرورت قرار دیا اور فوجی کارروائی تک کی دھمکی دی۔
  • کینیڈا کے الحاق کی بات: ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکہ کا قدرتی حصہ کہا اور اقتصادی دباؤ کے ذریعے اس کے انضمام کی بات کی۔
  • پاناما کینال پر دوبارہ قبضہ؛ انہوں نے معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو پاناما کینال واپس لینا چاہیے، چاہے اس کے لیے فوجی اقدام ہی کیوں نہ ہو۔

ماہرین کے مطابق یہ رویہ انیسویں صدی کے سامراجی تصورات کی بازگشت ہے،وہی نظریہ جو یالٹا نظام نے قانونی جواز فراہم کیا تھا۔
اس پالیسی سے ٹرمپ نہ صرف نظمِ عالمی بلکہ نظمِ جمہوری دونوں کو توڑ رہے ہیں۔

یالٹا منطق کا امریکی داخلی سیاست میں نفاذ

ٹرمپ نے اقتدار کو ریاستی سطح پر بھی اسی منطق سے استعمال کیا:

  • وفادار و مخالف ریاستوں کی تقسیم: انہوں نے ڈیموکریٹک ریاستوں میں نیشنل گارڈ بھیج کر وفاقی اقتدار کو مسلط کیا۔
  • اختلاف رائے کی سرکوبی: آزاد اداروں کے سربراہان کو برطرف کیا، ناقدین کے خلاف مقدمات چلائے، اور یونیورسٹیوں کی فنڈنگ روکنے کی دھمکی دی۔
  • امیگریشن پالیسی: 10 ملین تارکین وطن کو ملک سے نکالنے اور حراستی کیمپ بنانے کے منصوبے، معاشرے کو وفادار شہریوں اور خارجی عناصر میں بانٹ دیتے ہیں۔

یہ تمام اقدامات استالینی طرزِ حکمرانی کی یاد دلاتے ہیں جہاں وفاداری ہی سیاسی بقا کی شرط تھی۔

عوامی ردِعمل

ملک گیر تحریک No to King اسی اقتدار پسند رجحان کے خلاف ایک عوامی بغاوت کے طور پر سامنے آئی ہے۔

مزید پڑھیں:عالمی ادارۂ صحت کا نیا معاہدہ اور امریکہ کی مخالفت؛ صحت اور عالمی سیاست کا نیا باب

یہ مظاہرے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ امریکی معاشرہ، اندرونی سطح پر یالٹا سیاست کے نفاذ کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔
ٹرمپ کی پالیسیاں، چاہے بین الاقوامی ہوں یا داخلی،جمہوریت، خودمختاری اور عالمی توازن کے اصولوں کے خلاف سمجھی جا رہی ہیں۔

مشہور خبریں۔

امریکی معیشت تباہی کے دہانے پر

?️ 16 جون 2022سچ خبریں:امریکی ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ جس طرح تیزی سے

بشار اسد نے اقتدار کی کرسی کیوں چھوڑ دی؟

?️ 9 دسمبر 2024سچ خبریں:شام کی محورِ مزاحمت سے عارضی طور پر علیحدگی کے بعد

میانمار میں فوجی بغاوت؛فوج کا اقتدار پر قبضہ

?️ 1 فروری 2021سچ خبریں:میانمار کی فوج نے ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کرتے

آزادکشمیر انتخابات: فائرنگ سے تحریک انصاف کارکن ہلاک

?️ 25 جولائی 2021مظفر آباد(سچ خبریں) آزاد جموں و کشمیر میں انتخابات کے موقع پر

امریکی حکومت اسرائیل کے جرائم میں براہ راست شریک

?️ 24 ستمبر 2024سچ خبریں: لبنان کی پروگریسو سوشلسٹ پارٹی کے سابق سربراہ اور اس

ہیکرز نیتن یاہو کی کون سی طبی معلومات شائع کرنا چاہتے ہیں؟

?️ 17 اگست 2023سچ خبریں:مقبوضہ فلسطین میں ایک ہیکنگ گروپ نے اعلان کیا ہے کہ

خیبرپختونخو اسمبلی میں ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

?️ 13 جون 2025پشاور (سچ خبریں) خیبرپختونخو اسمبلی میں ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف

افغانستان میں انگریز شہزادے کی خونی شطرنج

?️ 6 جنوری 2023سچ خبریں:      انگریزی اخبارگارڈین نے جمعرات کو شہزادہ ہیری کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے