سچ خبریں:ایک سیاسی تجزیہ نگار نے مغرب سے مشرق میں اقتدار کی منتقلی کا ذکر کرتے ہوئے تہران اور ریاض کے درمیان سیاسی تعلقات کی بحالی کو خطے میں ایک اہم موڑ اور سوڈان کے موجودہ بحران کو اسرائیل کی جانب سے نئے علاقائی نظام کو درہم برہم کرنے کی کوشش قرار دیا۔
مغربی ایشیائی مسائل کے ایک ماہر نے خطے میں امریکی بالادستی کے زوال کا حوالہ دیتے ہوئے ایک تجزیہ میں چین اور روس کی وجہ سے مغرب سے مشرق میں اقتدار کی منتقلی کی روشنی میں مشرق وسطیٰ میں نئے تعلقات کی تشکیل کو عالمی نظام میں ایک نئے باب کا آغاز اور مشرقی چین میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی مداخلتوں کو یوکرین اور شمالی افریقہ میں جنگ (سوڈان بحران) کو واشنگٹن کی بالادستی کے زوال کا ثبوت قرار دیا۔
ممتاز شامی تجزیہ نگار حسنی محلی نے ترک صحافی ہدیہ لونٹ کے ساتھ اپنے انٹرویو میں مغرب سے مشرق میں اقتدار کی منتقلی کا حوالہ دیتے ہوئے بیجنگ کی ثالثی کے ساتھ تہران اور ریاض کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کو علاقے میں ایک نئے آرڈر کی تشکیل میں ایک اہم موڑ قرار دیا،ریاض کی خارجہ پالیسی کے مغرب سے مشرق کی طرف رخ کرنے کے اسباب کا تجزیہ کرتے ہوئے حسنی محلی نے کہا کہ مغرب نے امریکہ کی قیادت میں خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ نفرت انگیز اور ذلت آمیز سلوک کیا، لیکن روس اور چین نے ایک نقطہ نظر کے ساتھ مختلف لوگوں سے رابطہ کیا اور عالمی سطح پر پیش نے والی صورتحال نے ریاض کے لیے کریملن اور بیجنگ کی طرف رخ کرنے کے لیے میدان پیدا کیا۔
تہران-ریاض تعلقات کی بحالی کے خطے پر اثرات
اس شامی ماہر نے چین اور روس کی ثالثی سے ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے یاد دلایا کہ تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بحالی سے علاقائی سطح پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہم اس کے مثبت اثرات دکھیں گے،ایک نئی ترتیب کا مشاہدہ کریں گے اور اگلے 50 سالوں میں پورے خطے میں مختلف تعلقات دیکھنے کو ملیں گے، انہوں نے یاد دلایا کہ تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات کی بحالی کے بعد شام کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات میں تیزی سے بہتری دیکھنے ملی اور مستقبل قریب میں ہم یمن میں مستحکم امن کے قیام کا مشاہدہ کریں گے اور ایران کے وزیر خارجہ کے دورے کے بعدہم جلد ہی لبنان کے سیاسی اور اقتصادی تعطل سے نکلنے کا مشاہدہ کریں گے،اپنے انٹرویو کے ایک اور حصے میں اس شامی تجزیہ کار نے عالمی سطح پر چین کی بڑھتی ہوئی طاقت اور امریکی تسلط کے زوال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس وقت ہم چین کے معاشی عروج اور عالمی کرنسی میں امریکی ڈالر کے زوال کا مشاہدہ کر رہے ہیں، مثال کے طور پر لاطینی امریکہ میں ارجنٹائن اور برازیل نے اپنی کرنسی چینی کرنسی یوآن میں معاملات کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے نیز برکس کے رکن ممالک اور شنگھائی کے اراکین بھی اپنی مشترکہ کرنسی کے ساتھ تبادلہ کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ امریکہ اب چین کی بڑھتی ہوئی طاقت سے بہت خوفزدہ ہے اور چین سے تائیوان کی آزادی کے تنازعہ پر واشنگٹن کی حالیہ شرارت اور بیجنگ کے خلاف جاپان کی اشتعال انگیزی کو اس خوف کی مثالیں سمجھا جا سکتا ہے۔
سوڈان میں جنگ سازی کی تل ابیب کی حکمت عملی
حسنی محلی نے سوڈان کے حالیہ بحران میں اسرائیل کے قدموں کے نشانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے مصر اور پڑوسی ممالک کے خلاف ایتھوپیا میں ڈیم بنانے کے ذریعے شمالی افریقہ اور مصر کے لیے قحط اور خشک سالی کا ایک طویل المدتی منصوبہ تیار کیا ہے،ایک معنی خیز تجزیہ میں سوڈان میں تنازع کی اچانک چنگاری کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایران ، سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے اتحاد سے مشرق وسطی میں نئے تعلقات ایجاد ہونے سے بہت خوفزدہ ہے اسی وجہ سے اسرائیل، ایران، سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے باہمی تعلقات کے راستے میں روڑے اٹکا رہا ہے اور ان عرب ممالک کو دوبارہ متحرک کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو سوڈان کے معاملات میں دلچسپی رکھتے ہیں،اس سیاسی ماہر نے تجزیے کے آخر میں اپنی رائے کا اظہار کیا کہ اسرائیل اور امریکہ خطے کے ممالک کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کی کسی بھی کوشش کو بے اثر کرنے کے لیے علاقائی معاملات کو شعلہ ور کر رہے ہیں۔