سچ خبریں: غذائی سلامتی کی نگراں تنظیم نے سوڈانی عوام کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے دو جرنیلوں کے درمیان تنازع کی وجہ سے عوام شدیدی مشکلات کا شکار ہیں۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق غذائی تحفظ کی نگراں تنظیم ایف اے او کی نئی رپورٹ کے مطابق سوڈان میں 20.3 ملین سے زائد افراد خوراک کی شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سوڈانی عوام کا صیہونیوں کے خلاف مظاہرہ
مذکورہ تنظیم خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے تقریباً 6.3 ملین لوگ شدید بھوک کے ہنگامی مرحلے میں ہیں نیز سوڈان کی 42 فیصد سے زیادہ آبادی خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہے۔
یاد رہے کہ تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں 50 فیصد سے زیادہ لوگوں کو شدید بھوک کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سوڈان میں غذائی عدم تحفظ کا شکار افراد کی تعداد ایک سال میں دوگنی ہو گئی ہے جہاں خرطوم، کردوان اور دارفور کے صوبوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔
درایں اثنا ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اعلان کیا ہے کہ سوڈان میں شہری ناقابل تصور دہشت گردی میں جی رہے ہیں،اس تنظیم کے مطابق فوج اور ریپڈ ایکشن فورسز کے درمیان جھڑپوں کے تسلسل نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے اور اس ملک میں قحط اور بھوک پیدا کر دی ہے۔
غیر سرکاری تنظیم اکلید کا کہنا ہے کہ عبدالفتاح البرہان کی کمان میں فوج اور محمد ہمدان دوغلو کی کمان میں ریپڈ ایکشن فورسز کے درمیان جنگ کے نتیجے میں 3900 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: سوڈان کے جنگ زدہ عوام کی حالت ابتر
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے بھی اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس جنگ کی وجہ سے 40 لاکھ سے زائد سوڈانی شہری بے گھر ہوئے ہیں نیز اس ملک میں بارش کی کمی بھی ہوئی ہے جس پر سوڈان کے بہت سے کسان انحصار کرتے ہیں،اس کے علاوہ زرعی آلات کے لیے ایندھن کی کمی نیز اناج اور مالی وسائل کی کمی نے اس ملک کے قحط کے مرحلے میں داخل ہونے کا خدشہ بڑھا دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اب تک، 3.9 ملین سے زیادہ لوگ تنازعات کے علاقوں، خاص طور پر دارالحکومت خرطوم سے اپنے گھر بار چھوڑ چکے ،اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق اپنے شہروں سے بھاگنے والوں میں سے 71 فیصد شہری محفوظ جگہ کی تلاش میں ہیں۔